برطانیہ میں ہائی کورٹ نے نیب کی غیر ملکی اثاثہ ریکوری فرم براڈ شیٹ ایل ایل سی کو عدم ادائیگی کے باعث پاکستانی ہائی کمیشن کو ساڑھے 4 ارب روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
ایک انگریزی اخبارکی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن کی ہائی کورٹ نے برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمیشن سے 30 دسمبر تک رقم کی وصولی کا حکم جاری کیا تھا۔ عدالتی احکامات کی روشنی میں 29 دسمبر کو یونائیٹڈ بینک نے پاکستائی ہائی کمشنرکو خط لکھا جس میں 2 کروڑ 87 لاکھ ڈالر سے زائد رقم کی وصولی کے لیے معاونت طلب کی گئی تھی۔
بینک کی جانب سے ہائی کمشن کو یہ بھی بتایا گیا کہ 30 دسمبر تک عدم ادائیگی کی صورت میں عدالتی حکم پر عمل درآمد کے لیے یک طرف طور پر اس رقم کی اکائونٹ سے ادائیگی کردی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن کے یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ میں پاکستان ہائی کمشنر کے کے نام سے بینک اکائونٹ میں نیب کے تقریباً ساڑھے 4 ارب روپے (2 کروڑ 61 لاکھ 53 ہزار 783 ڈالر) موجود ہیں۔
ہائی کمیشن نے یوبی ایل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر برین فرتھ کو آگاہ کیا ہے کہ بینک کی رقم کی یک طرفہ ادائیگی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور مستقبل میں یوبی ایل کے ساتھ تعلق پر بھی اثر انداز ہوگی۔
عدالتی حکم میں ادائیگی کے لیے دی گئی مہلت جمعرات 31 دسمبر کو ختم ہوچکی ہے تاہم دفتر خارجہ کے حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ رقم تاحال اکاؤنٹ سے ادا نہیں کی گئی ہے بلکہ اسے ’منجمد‘ کردیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی غفلت اور سستی کے باعث پاکستان کو کروڑوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
واضح رہے کہ نومبر 2018ءمیں لندن بین الاقوامی ثالثی عدالت (ایل سی آئی اے) نے نیب پر1 کروڑ 70 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا تھا بعدازاں مقدمے پرآنے والے 30 لاکھ ڈالراخراجات بھی اس جرمانے میں شامل کردیے گئے تھے اور2020ءمیں ایل سی آئی اے کی جانب سے مجموعی طور پر 2 کروڑ کا جرمانہ کیا گیا تھا۔
نیب نے جرمانے یہ رقم ادا نہیں کی اورشرح سود کے باعث دسمبر 2020ءتک جرمانے کی رقم 2 کروڑ 87 لاکھ ڈالر تک جاپہنچی۔