کنوینئر احسن اقبال کی زیر صدارت منعقدہ پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں لانگ مارچ کے انتظامات اور دورانیے پر مشاورت کی گئی
کنوینئر احسن اقبال کی زیر صدارت منعقدہ پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں لانگ مارچ کے انتظامات اور دورانیے پر مشاورت کی گئی

پی ڈی ایم کا ضمنی انتخاب لڑنے کا اعلان، سینیٹ الیکشن کا فیصلہ بعد میں ہوگا

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا۔
مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس جاتی عمرہ میں ہوا جس میں حکومت مخالف تحریک اور دیگر معاملات پر غور کیا گیا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، صدر آصف زرداری اور شیری رحمان ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میڈیا پرپی ڈی ایم کے اختلافات کی خبریں چلائی جاتی ہیں لیکن یہ خبریں دم توڑچکی ہیں، پی ڈی ایم پہلےسے مضبوط ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے نجات کیلئے پی ڈی ایم پہلےسےزیادہ پرعزم ہے، میڈیا کےمظلوم طبقےکےساتھ ہم شانہ بشانہ کھڑےہیں، تمام اراکین کےاستعفے پارٹی قیادت کوپہنچ چکےہیں، ایک ہدف حاصل ہوچکاہے، حکومت کےپاس ایک ماہ کی مدت ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت لانگ مارچ کی تاریخ کااعلان بعد میں کریگی، عمران خان ایک مہرہ ہے، 19 جنوری کوالیکشن کمیشن کےدفتر کے باہر پی ڈی ایم کامظاہرہ ہوگا، نیب دفاترکےسامنے بھی مظاہرےکیےجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کا ادارہ صرف حزب اختلاف کےخلاف بنایاگیاہے، خواجہ آصف کی گرفتاری کونظراندازنہیں کرسکتے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ایک ماہ بعداستعفوں اورلانگ مارچ کی حکمت عملی طےکریں گے، ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے، سینیٹ انتخابات سےمتعلق فیصلہ بعد میں کرینگے۔
فضل الرحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ محمد علی درانی بغیر پروگرام کے آئے تھے، محمد علی درانی نےنیشنل ڈائیلاگ کافلسفہ بیان کیا، میں نے کہا مذاکرات خارج ازامکان ہیں، بات ختم ہوگئی، تمام جماعتیں متفق ہیں ہم نےتحریک کارخ صرف ایک مہرےکی طرف نہیں موڑنا، نیب اپوزیشن کےخلاف ایک مہرےکےطورپراستعمال ہورہاہے، ثابت ہوگیا کہ یہ احتساب نہیں انتقام ہے۔