کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا میتوں کے ساتھ شدید سردی میں دھرنا پانچویں روزبھی جاری ہے اور مظاہرین نے وزیراعظم کی آمد تک شہدا کی تدفین سے انکارکردیا۔
سخت سردی کے باوجود احتجاجی دھرنے میں خواتین، بچے اوربزرگ افراد شامل ہیں، دھرنے کے شرکا نے کہا کہ جب تک وزیراعظم احتجاجی دھرنے میں نہیں آتے میتوں کی ہمراہ دھرنا جاری رہے گا۔
وفاقی وزرا کے بعد گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان بھی دھرنے کےشرکا کو دھرنا ختم کرنے اور سانحہ میں جاں بحق کانکنوں کی میتوں کی تدفین کے لیے قائل کرنے میں ناکام ہوگئے، دھرنے کےشرکا نے احتجاج ختم کرنے اور میتوں کی تدفین کو وزیراعظم کی کوئٹہ آمد سے مشروط کردیا۔
وفاقی وزرا شیخ رشید، علی زیدی، وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری اور صوبائی وزرا کے بعد وزیراعلیٰ دبئی سے اپنا نجی دورہ مختصر کرکے کوئٹہ پہنچے اور پہلے امام بارگاہ ولی عصر اور بعد میں مغربی بائی پاس پر دھرنے کےشرکا کے پاس پہنچے۔
وزیراعلیٰ نے شرکا کو دھرنا ختم کرنے اورکان کنوں کی متیوں کی تدفین کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی مگر وہ بار آور ثابت نہ ہوسکی۔
دوسری جانب مرکزی انجمن تاجران بلوچستان نے سانحہ مچ کے خلاف آج کوئٹہ میں شٹر ڈاون کا اعلان کیا ہے جس کے بعد کوئٹہ میں تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکزبند کردیے گئے ہیں۔ انجمن تاجران کا اس متعلق کہنا ہے کہ شہدا کے لواحقین سے مکمل اظہاریکجہتی کرتے ہیں، حکومت امن و امان کے قیام میں ناکام ہوچکی ہے۔