پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دکھ اور افسوس کی اس گھڑی میں آج آپ کیساتھ کھڑا ہوں۔ میں ہزارہ برادری کے دکھ میں آپ کیساتھ شریک ہونے آیا ہوں، یہ سیاست نہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کوئٹہ میں ہزارہ برادری اور لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان ایسا ملک اورایسی دھرتی ہے جہاں لاشوں کو بھی احتجاج کرنا پڑتا ہے۔ دکھ کی اس گھڑی میں میں اپنے ہزارہ بہن بھائیوں سے کیا کہہ سکتا ہوں اورکیا بتا سکتا ہوں۔ ہماری حکومت چلی گئی، دوسری حکومت آگئی، آپ پھر سے شہیدوں کیساتھ احتجاج کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئٹہ آتے ہیں خوشی نہیں دکھ میں شریک ہوتےہیں، پاکستان میں سب کچھ مہنگا لیکن صرف خون سستا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جب آپ نے 100 لاشوں کے ساتھ احتجاج کیا تو ہم نے حکومت کو برطرف کردیا تھا۔ اب خان صاحب کی حکومت ہے، پھرسے آپ شہیدوں کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں۔ آپ کا مطالبہ ایک ہی ہے کہ ہزارہ کے بھائیوں کو جینے دو۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ محسوس ہو رہا ہے کہ ہمارا خون سستا ہے۔ 1999ء سے لے کر آج تک 2000 ہزارہ برادری کے لوگ شہید ہو چکے ہیں لیکن آج تک ایک شہید کو بھی انصاف نہیں ملا۔ ان کے شناختی کارڈز دیکھ دیکھ کر قتل عام کیا جاتا ہے۔ ریاست سے اپیل ہے کہ وطن سے محبت کرنے والوں کو انصاف دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میرا تعلق بھی شہید خاندان سے ہے۔ ہم بھی آج تک اپنے شہیدوں کو انصاف نہیں دلا سکے۔ میرا وعدہ ہے کہ آپ بھی ہمارے بھائی، جب تک زندہ ہوں، ساتھ دوں گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ کس قسم کا انصاف ہے کہ شناختی کارڈ دیکھ کر لوگوں کوقتل کر دیا جاتا ہے،ہزارہ برادری کے لوگ محب وطن ہیں، پورا پاکستان ہزارہ بھائیوں کے ساتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پرعمل کرنےکا کہا گیا تھا کہ دہشتگردی کاخاتمہ کریں گے، اگر آج بھی انتہا پسندی ہے تو مطلب ہے نیشنل ایکشن پلان پرعمل نہیں ہوا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ نہیں سننا چاہتے کہ بیرونی سازش ہے، ذوالفقار بھٹو اور بینظیر کیلئےانصاف کی بات نہیں کرتا، ان مزدوروں کوانصاف دو۔