اسامہ ستّی کا کسی ڈکیتی یا جرم سے کوئی واسطہ ثابت نہیں ہوا، اسامہ کو گولیاں جان بوجھ کر قتل کرنے کی نیت سے ماری گئیں،گولیاں ایک اہلکار نےنہیں 4 سے زائد اطراف سے ماری گئیں
اسامہ ستّی کا کسی ڈکیتی یا جرم سے کوئی واسطہ ثابت نہیں ہوا، اسامہ کو گولیاں جان بوجھ کر قتل کرنے کی نیت سے ماری گئیں،گولیاں ایک اہلکار نےنہیں 4 سے زائد اطراف سے ماری گئیں

اسامہ ستی قتل کیس، ڈی چوک میں احتجاج کے بعد لواحقین کے مطالبات منظور

اسلام آباد: نوجوان طالبعلم اسامہ ستی کے لواحقین کا ڈی چوک میں احتجاج رنگ لے آیا۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اسلام آباد حمزہ شفقات نے مظاہرین کے تمام مطالبات منظور کرنے کا اعلان کر دیا۔
ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلئے اسامہ ستی کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھیج دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق جلد نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا، مطالبات کے مطابق تمام ملوث اہلکاروں کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے۔
حمزہ شفقات نے کہا کہ مظاہرین کا تفتیشی افسران کی تبدیلی کا مطالبہ بھی پورا کر دیا گیا ہے۔ قبل ازیں اسامہ ستی کے قتل میں ملوث 5 اہلکاروں کو پولیس سروس سے برطرف کردیا گیا تھا۔
پولیس اہلکاروں کومس کنڈکٹ اور قصوروارثابت ہونے پر برطرف کیا گیا۔ برطرف ہونے والوں میں سب انسپکٹرافتخار، کانسٹیبل مصطفیٰ، شکیل، مدثراور سعید شامل ہیں۔
اہلکاروں کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان اسامہ ستی قتل کی تحقیقات کرنے مشترکہ ٹیم (جے آئی ٹی) نے تمام گرفتار ملزمان کے بیانات بھی قلمبند کیے تھے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کے سیکٹرجی10 میں اے ٹی ایس اہلکاروں کی فائرنگ سے اسامہ نامی طالبعلم ہلاک ہوگیا تھا جس کی ایف آئی آر تھانہ رمنا میں درج ہے۔
واقعے میں ملوث 5 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ اہلکاروں نے 22 گولیاں فائر کی تھیں اور گاڑی کی فرنٹ اسکرین پر بھی گولیوں کے نشانات تھے۔
مقتول کے والد کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ 7 اے ٹی اے کے تحت درج کر لیا۔ ایف آئی آر میں 302 کی دفعات لگائی گئی ہیں۔