اسلام آبادہائیکورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کیلیے دائر درخواست وزارت خارجہ کی رپورٹ غیرتسلی بخش قراردیدی ۔
نجی تی وی کے مطابق اسلام آبادڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کیلیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی ،وکیل عافیہ صدیقی نے کہاکہ ڈاکٹر عافیہ صدیق کواغوا کیاگیا،ابھی تک کوئی اپ ڈیٹ نہیں کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں ؟۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسارکیا کیاپاکستان نے امریکا سے حکومتی سطح پر یہ معاملہ اٹھایا ہے؟،ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے کہاکہ عافیہ صدیقی کاکوویڈ ٹیسٹ ہوا جو نیگٹو آیا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ہر شہری کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے جس سے وہ مبرا نہیں ہوسکتی ،سیکریٹری لیول کا افسرآکر بتائے اس معاملے میں ابتک کیا پیشرفت ہوئی؟،ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے کہاکہ ہماراقونصل خانہ اس معاملے کو دیکھتا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیاڈاکٹرعافیہ صدیقی کو کہاں رکھاگیا ہے؟ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ انہیں جیل میں رکھاگیا ہے،جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ یہ بہت اہم معاملہ ہے اس کوغیر سنجیدگی سے نہ لیں،عدالت نے کہاکہ چار سال بعد یہ کیس لگا اورہم آج بھی وہاں ہی کھڑے ہیں جہاں چارسال پہلے تھے۔
عدالت نے وزارت خارجہ کی رپورٹ غیرتسلی بخش قراردیدیاوروزارت خارجہ کے جوائنٹ سیکریٹری کو 10 فروری کوطلب کرلیا،عدالت نے دو ہفتوں میں ڈاکیومنٹس کے ساتھ نئی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔