پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی آئی ایس پی آر) میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور83 ہزار جانوں کی قربانیاں دیں لیکن ہندوستان نے اسی عرصے میں پاکستان کے خلاف بھرپور پراپیگنڈا مہم چلائی اور دہشتگردی اور سفارتی محاذ پر پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کی۔
آئی ایس پی آر ہیڈ کوارٹرز میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی اور ذمے دار ریاست ہونے کا ثبوت دیا۔ پاکستان سے 18 ہزار سے زائد دہشتگردوں کا قلع قمع کیا گیا، دہشتگرد تنظیموں کا راستہ روکنے کیلئے نہ صرف قانون سازی کی گئی بلکہ جامع حکمت عملی کے تحت ان تنظیموں کے خلاف ایکشن بھی لیا گیا۔ اس عرصے میں 1100 سے زائد القاعدہ کے دہشتگردوں کو پکڑا یا مارا گیا۔ دہشتگردی کے خلاف اس جنگ میں پاکستان نے 83 ہزار سے زائد قیمتی جانوں کی قربانیاں دیں اور 126 ارب ڈالر تک کا معاشی نقصان اٹھایا۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران بھارت نے مشرقی سرحد پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں میں اضافہ کیا اور3097 بار سرحد پراشتعال انگیزی کرتے ہوئے شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس میں 28 عام شہری شہید اور257 زخمی ہوئے۔ 2014 سے 2020 کے دوران خلاف ورزیوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا، 2019 میں ہندوستان نے سب سے زیادہ بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی جبکہ 2018 میں بھارتی اشتعال انگیزی سے سب سے زیادہ عام شہری زخمی ہوئے۔ پاک فوج نے ہندوستان کو ہمیشہ بھرپور جواب دیا جس کے نتیجے میں انہیں بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ روایتی جنگ میں ناکامی پر ہندوستان نے ففتھ جنریشن وار فیئر کا سہارا لیا، ہندوستان کے پاکستان میں دہشتگردی کے ثبوت دنیا کے سامنے لائے گئے، ای یو ڈس انفو لیب کی رپورٹ کی صورت میں ہندوستان کے ناقابل تردید شواہد سامنے آئے۔
انہوں نے بتایا کہ جعلی ویب سائٹس کے نیٹ ورک کو مواد ہندوستان کی نیوز ایجنسی اے این آئی کے ذریعے دیا جاتا تھا جس کے بعد یہ مواد پاکستان مخالف بیانیے کیلیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ ہندوستان نے دہشتگردی، معیشت ، کشمیر، سوشل ایشو سفارتی اور سماجی محاذوں پر پاکستان کے خلاف کام کیا۔ یہ پراپیگنڈے کی سب سے اونچی سطح تھی اور یہ سب ہندوستانی ریاست کی پشت پناہی سے ہو رہا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ہندوستان نے کشمیرکے محاذ پر ایک طرف تو اپنی جارحیت کو چھپایا اور دوسری طرف جعلی مواد پھیلایا گیا، بھارت نے یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کو ذاتی حیثیت میں کشمیر کا دورہ کرایا اور اسے آفیشل دورہ ظاہر کیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آرکا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہندوستان نے مشرقی سرحد پر اشتعال انگیزیوں میں اضافہ کیا، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی، فروری 2019 میں پاکستان کے خلاف جارحیت کی ناکام کوشش کی۔ بھارت کی 44 بینکوں کی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے شواہد دنیا نے دیکھے۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان کے خلاف بھارت کا پراپیگنڈا ای یو ڈس انفو لیب کی رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔ اس تمام جعلی نیٹ ورک کو شری واستو گروپ چلا رہا تھا جو جعلی میڈیا آؤٹ لیٹس کے ذریعے 15 سال سے جاری تھا۔ جعلی این جی اوز کے ذریعے یورپی یونین میں پاکستان مخالف ایونٹس منعقد کرائے اور پاکستان کی ساکھ کو متاثر کیا گیا۔