سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے قتل کیس کے مجرم کی عمر قید کے خلاف اپیل مسترد کر دی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل کیس کے مجر م کی عمر قید کے خلاف اپیل پر سماعت کی،مجرم کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے مجھے دلائل کے آغاز میں ہی دبا دیا ، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مولوی اگر دھیمے لہجے میں بات کرے تو مطلب کوئی گڑبڑ ہے ، جسٹس منظور احمد ملک کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے ۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شہری قتل ہوا جرم بھی ثابت ہے تو ہائیکورٹ نے عمر قید کا فیصلہ ٹھیک دیاہے ۔
جسٹس منظور ملک نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ میں مقدمہ کس نے لڑا ؟ مجرم کے وکیل نے بتایا کہ ہائیکورٹ میں افضل وٹو ایڈووکیٹ نے مقدمہ لڑا تھا ۔
جسٹس منظور ملک نے کہا کہ افضل وٹو اچھے وکیل تھے اللہ پاک انہیں جنت میں جگہ دے ، وکیل مجرم نے کہا کہ افضل وٹو صاحب زندہ ہیں اور امریکہ گئے ہوئے ہیں ، جسٹس منظور ملک نے ریمارکس دیئے کہ اخبار میں ان کی وفات کا پڑھا تھا شاید آپ نے نہ پڑھا ہو،وکیل نے کہا کہ افضل وٹو زندہ ہیں مگر زندہ کو بھی جنت کی دعا دے سکتے ہیں ۔
عدالت نے مجرم کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھاہے ۔ ٹرائل کورٹ نے 2010 میں مجرم کو سزائے موقت سنائی تھی جس کے خلاف مجرم نے لاہور ہائیکورٹ سے رجو ع کیا تھا، لاہور ہائیکورٹ نے سزائے موت کو تبدیل کرتے ہوئے عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔