وفاقی وزیر فیصل واوڈانااہلی کیس میں اسلام آبادہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے نمائندے کوآئندہ سماعت پرریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔جسٹس عامر فاروق نے فیصل واوڈا کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے کلائنٹ کا کنڈکٹ درست نہیں،آپ یہ بتائیں کہ فیصل واوڈا امریکی شہری تھے اورشہریت کب ترک کی؟۔
اسلام آبادہائیکورٹ میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی نااہلی کیلیے درخواست پر سماعت ہوئی،فیصل واوڈا کی جانب سے جواب نہ جمع کرانے پر عدالت نے شدید برہمی کااظہارکیا،جسٹس عامر فاروق نے فیصل واوڈا کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ جواب داخل کرانے سے کیوں شرمارہے ہیں؟،اسلام آبادہائیکورٹ کا خواجہ آصف کیس میں فیصلہ موجود ہے۔
بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہاکہ الیکشن کمیشن میں دلائل جاری تھے کوروناکی وجہ سے کیس نہیں لگ رہا ،اس کیس میں اب تک 16 سماعتیں ہو چکیں،ابھی تک جواب ہی داخل نہیں کرایا، عدالت نے پوچھا تھا کہ فیصل واوڈا اگردہری شہریت رکھتے تھے تووہ کس دن ترک کی؟۔
جسٹس عامر فاروق نے فیصل واوڈا کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے کلائنٹ کا کنڈکٹ درست نہیں،آپ یہ بتائیں کہ فیصل واوڈا امریکی شہری تھے اورشہریت کب ترک کی؟۔
جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ تین پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کیخلاف پٹیشن تھی،اچھی معاونت ملی تووہ خارج ہوگئیں،بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہاکہ اس کا ایک حل ہے کہ فیصل واوڈا کو ذاتی حیثیت میں طلب کرکے پوچھا جائے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ سسٹم چلائیں گے توچلے گاکہناآسان ہے عدالتیں انصاف نہیں کرتیں ، مورخ دیکھے تو لکھے کہ عدالتوں میں کیا ہوتا ہے،سسٹم نہیں چلنے دینگے تووہی رنجیت سنگھ والا سسٹم ہوگا ،رنجیت سنگھ والا سسٹم تو سیدھا تھاپھر تلوارنکالو اور چلادو ۔
جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ فیصل واوڈا کا الیکشن کمیشن میں جمع کرایا گیا بیان حلفی پڑھ کر سنائیں،پاکستان کا امریکا کےساتھ دہری شہریت کاکوئی معاہدہ نہیں،پاکستانی شہریت سرینڈر ہوجاتی ہے،عدالت نے الیکشن کمیشن کے نمائندے کوآئندہ سماعت پرریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے سماعت8 فروری تک ملتوی کردی ۔