پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے براڈشیٹ معاملے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیدیا۔
شیخ روحیل اصغرنے اجلاس سے واک آؤٹ کیا اورکہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پی اے سی کی ساکھ کو متاثرکیا گیاہے۔
راجہ پرویزاشرف نے کہا کابینہ میں یہ سنگین الزام لگا ہے کہ پی اے سی اربوں روپے لے کرآڈٹ اعتراضات نمٹاتی ہے۔
رانا تنویرکا کہنا تھا کہ ممبرکے پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے ہیں لیکن عمل نہیں ہوتا ہے۔ ایازصادق نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کسی کمیٹی کے چیئرمین کے پروڈکشن آرڈر کو روک نہیں سکتے۔
وزیراعظم نے بھی گزشتہ روز کہا تھا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں براڈ شیٹ کو مزید تحقیقات سے کس نے روکا تھا۔
براڈ شیٹ ایک ایسٹ ٹریسنگ کمپنی تھی جسے ایک ایگریمنٹ کے تحت ہائرکیا گیا۔ براڈ شیٹ کی خدمات حکومت پاکستان نے 2000 میں حاصل کیں۔حکومت پاکستان نے برڈ شیٹ کے ساتھ کچھ عرصہ کے بعد یہ کنٹریکٹ ختم کر دیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) لندن کی بین الاقوامی مصالحتی عدالت میں املاک ریکور کرنے والی فرم ‘براڈ شیٹ’ کے خلاف مقدمہ ہارگیا ہے، جس کے نتیجے میں اب نیب کو 60 ملین ڈالر (سوا 8 ارب روپے سے زائد) رقم ادا کرنا ہوگی۔