پاکستان کی عدالت کا اس کیس میں دائرہ اختیار نہیں بنتا۔فائل فوٹو
پاکستان کی عدالت کا اس کیس میں دائرہ اختیار نہیں بنتا۔فائل فوٹو

حکومت ایک بار پھرکلبھوشن کے معاملے پر بھارت سے رابطہ کرے، عدالت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو  ایک مرتبہ پھر گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کے معاملے پر بھارت سے رابطہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھارتی جاسوس کلبھوشن کو وکیل فراہم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ نےکی۔
عدالت نے  اٹارنی جنرل سے متعلق اور ایک اور بھارتی قیدی محمد اسماعیل کو رہا کرنے میں پیش رفت کے حوالے سے استفسارکیا۔
جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نےکہا کہ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کی سماعت میں مصروف ہیں، بھارتی قیدی کو رہا کرنے کے لیے تاریخ مقرر کر دی گئی ہے،  پانچ میں سے چاربھارتی قیدی رہا ہو چکے ہیں، اسماعیل کو بھی 22 جنوری کو رہا کر دیا جائےگا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ کیا بھارتی حکومت کلبھوشن والے کیس میں سنجیدہ نہیں؟ حکومت ایک مرتبہ پھرکلبھوشن معاملے پر بھارت سے رابطہ کرے اور پوچھے کہ بھارتی حکومت کلبھوشن کیس کی پیروی کرنا چاہتی ہے یا نہیں؟
کلبھوشن کو وکیل فراہم کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی گئی۔