مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے فارن فنڈنگ کیس میں پیش رفت پر ردعمل میں کہا ہےکہ سلیکٹڈ نے جرم مان لیا ہے۔
مریم نواز کا کہنا ہے کہ صادق اور امین کی جعلی سند رکھنے والا اب کہتا ہے کہ واردات اس نے نہیں، اس کے ایجنٹوں نے کی۔
ان کا کہنا ہے کہ 19 جنوری کو حساب مانگنے آرہے ہیں،7 سال سے کھٹائی میں پڑی واردات کا فیصلہ ہوگیا،اب تحریری فیصلہ باقی ہے۔
خیال رہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب میں اعتراف کیا گیا ہےکہ امریکا سے فارن فنڈنگ ہوئی ہے۔
الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب میں کہاگیا ہے کہ امریکا میں فنڈ اکٹھا کرنے والے ایجنٹس کو عمران خان کی واضح ہدایت تھی کہ صرف ان ذرائع سے فنڈنگ حاصل کریں جو ممنوعہ نہ ہوں، اگر کوئی ایجنٹ ہدایت کے برعکس رقم جمع کرے اور تفصیل بھی پارٹی کو نہ دے تو اس کی ذمہ دار پی ٹی آئی نہیں۔
پی ٹی آئی کے تحریری جواب کے مطابق ایجنٹس نے بیان حلفی دیا تھا کہ انھوں نے فنڈز اکٹھا کرنے کی پارٹی پالیسی پرعمل کیا۔
کیس کے درخواست گزار اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ پہلے پی ٹی آئی کا ماننا تھا کہ اس نے امریکا سے غیر قانونی فنڈنگ لی ہی نہیں، اب وہ غیر قانونی فنڈنگ کا الزام ایجنٹس پر ڈال رہی ہے۔
فارن فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے قائم الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے دستاویزات کے صحیح یا غلط ہونے پرفیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما اکبر ایس بابر نے سیاسی فنڈنگ سے متعلق قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے درخواست دائر کررکھی ہے۔
ان کی درخواست کے خلاف پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت الیکشن کیمشن میں متعدد درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
اس حوالے سے اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اعتراضات اور درخواستیں تاخیری حربے ہیں جو کیس سے بھاگنے کے لیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سمجھتی ہے مجھے کیس سے الگ کرکے اپنے نتائج حاصل کر سکیں گے، کارروائی خفیہ رکھنے کا عمل سمجھ سے بالاتر ہے، حقائق سامنے آگئے تو یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ بدل کر رکھ دے گا، لوگوں کوپتہ چلےگا اس فنڈنگ کے پیچھےکون ہے۔