سینیٹ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف نیب نے آخر ریفرنس دائر کر دیا،نیب بمقابلہ بزنس نہیں ہونا چاہیے، 29 دسمبر کو خبر نیب جاری کرتا ہے کہ ریفرنس دائر کر دیا، جب پوچھا گیا تو کہا گیا کہ ابھی ریفرنس دائر نہیں ہوا۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مجھ پر نیب ریفرنس کا اوپن ٹرائل ہو،ہم نے روکا کہ ایف بی آر لوگوں کے اکاؤنٹ میں نہ جائے،آج یہی کام نیب کر رہا ہے، نیب ہر آدمی کے اکاؤنٹ میں گھس جاتا ہے، اسٹیٹ بینک یرغمال ہے،ملک میں کسی کا اکاؤنٹ محفوظ نہیں، یہ بہت خطرناک عمل ہے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے ساتھ اجلاس کرکے میں ڈیل کرنا چاہ رہا ہوں،چیئرمین نیب بتائیں انہیں کون بلیک میل کر رہا ہے اوران سے غلط کام کروا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نیب کو بزنس سے باہر رہنا ہو گاورنہ ملک میں کاروبار کرنا مزید مشکل ہو جائے گا،جس ملک میں پارلیمنٹ ڈر جائے، تو بزنس مین کہیں کا نہیں رہے گا۔
سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نیب متاثرین سے ملے، ادارے کہتے ہیں کہ نیب کو ہمارے کام سے باہر نکالیں،نیب سے متعلق قانون سازی کرنی چاہیے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے انکشاف کیا کہ مجھے پیغام آ رہے ہیں کہ آپ بولیں گے تو ہم مزید انکوائری کریں گے،آپ انکوئری کریں میں مزید بولوں گا، ہر ہفتے پریس کانفرنس کریں گے۔
سلیم مانڈوی والا کاکہنا تھا کہ حکومت کو نیب کا احتساب کرنے پرکیا اعتراض ہے، ڈی جی نیب عرفان منگی کا خاندان باہر رہتا ہے،ہم کیوں نہیں چیک کرسکتے کہ منگی خاندان کیسے باہر رہنا افورڈ کرتا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ جب تک نیب پارلیمنٹ میں اثاثے ڈیکلیئر نہیں کرتے ہماری جدوجہد چلتی رہے گی۔