سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو
سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے۔فائل فوٹو

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان کیخلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کردیا گیا۔

ریفرنس ایڈووکیٹ محمد آفاق کی طرف سے دائر کیا گیا ہے جس کی کاپی صدر مملکت کو بھی ارسال کی گئی ہے۔ ریفرنس میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے خلاف چارالزامات عائد کیے گئے ہیں۔

چیف جسٹس قاسم خان پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور مس کنڈکٹ کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے پانچ افراد کو اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات کرایا، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل کے ذریعے پانچ وکلا کو پنجاب میں لا افسران تعینات کروایا گیا، شان گل کو خدمات کے بدلے بطور جج لاہور ہائیکورٹ لگانے کی سفارش کی گئی۔

اس کے علاوہ چیف جسٹس قاسم خان نے عہدے کا غلط استعمال کر کے ایڈووکیٹ عظمت علی خانزادہ کو ڈپٹی اٹارنی جنرل تعینات کروایا، ذاتی مفادات کے بدلے خدمات فراہم کرنے والے مختلف افراد کو نوازا گیا اور کل 16 افراد کے نام بطور جج لاہور ہائیکورٹ بھجوائے گئے۔

فاضل چیف جسٹس ہائیکورٹ نے خلاف میریٹ، بدنیتی اور اقربا پروری کے تحت وکلا تنظیموں کے منظور نظر افراد کی بطور جج ہائیکورٹ تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کو سفارش کی۔

ریفرنس میں سپریم جوڈیشل کونسل سے استدعا کی گئی ہے کہ کونسل مس کنڈکٹ کا مرتکب ہونے پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے خلاف عائد تمام الزامات کی تحقیقات کرائے اورالزامات درست ثابت ہونے پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان کو عہدے سے برطرف کیا جائے۔