احتساب عدالت اسلام آباد میں سلیم مانڈوی والا کے خلاف نیب ریفرنس سماعت کیلیے مقررکردیا گیا، احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر ریفرنس پر سماعت کرینگے،عدالت نے تمام ملزمان کو نوٹس جاری کرکے 4 فروری کو طلب کر لیا۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو کڈنی ہلز پلاٹس الاٹمنٹ کیس میں ملزم نامزد کردیا گیا،سلیم مانڈوی والا پر سرکاری پلاٹس غنی مجید کو بیچنے میں اعجاز ہارون کی سہولت کاری کا الزام ہے،سلیم مانڈوی والا کیساتھ ندیم مانڈوی والا، اعجاز ہارون، غنی مجید اور مبینہ بے نامی طارق محمود کو بھی نامزدکیاگیاہے۔
نیب ریفرنس میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ اعجاز ہارون کو الاٹمنٹس کے بدلے بھاری رقوم جعلی اکاؤنٹس سے ملیں،اعجاز ہارون نے کڈنی ہلز فلک ن±ما میں پلاٹس کی بیک ڈیٹ فائلیں تیار کیں،سلیم مانڈوی والا نے پلاٹس غنی مجید کو فروخت کرنے میں اعجاز ہارون کی معاونت کی ،حصے میں ملی رقم سے سلیم مانڈوی والا نے پہلے ایک بے نامی کے نام پر پلاٹ خریدا ،سلیم مانڈوی والا نے بعد میں وہ پلاٹ بیچ کر دوسرے فرنٹ مین کے نام پربے نامی شیئرز خریدے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے نیب کیسز پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ پلاٹس الاٹمنٹ کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں،میں نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا،میرے خلاف کوئی ثبوت بھی موجود نہیں،نیب کا ادارہ سیاست دانوں کا میڈیا ٹرائل کرنا بند کرے۔
سلیم مانڈوی والانے کہاکہ نیب ریفرنس بدنیتی پرمبنی ہے جس کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں،میری کوئی بےنامی جائیداد نہیں ہے نہ کوئی فرنٹ مین ہے،کڈنی ہلزپلاٹس کیس سیاسی کردار کشی کے لیے بنایا گیا ہے،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ نیب کو بے نقاب کرنے کی میری جدوجہد جاری رہے گی۔
انہوں نے کہاکہ منگلا ویو ریزارٹ کیس میں میری کوئی بے نامی جائیداد نہیں ہے، منگلا ویو ریزارٹ میں نے کوئی بے نامی شئیرز، یا پلاٹس ٹرانسفر نہیں کیے۔