پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس کا جواب دینا پڑے گا، پی ٹی آئی کو بھارت اور اسرائیل سے فنڈنگ ہوئی، حکومت کو گھر نہیں بھیجتے تو عوام کےساتھ ظلم کو کون روکے گا، عمر کوٹ کے عوام نے سلیکٹڈ کو ریجیکٹڈ کر دیا، عوام نے کٹھ پتلی کو بھگا دیا، جو کل مشرف کے ساتھ کھڑے تھے آج عمران خان کے ساتھ ہیں، بینظیر بھٹو کو سیکیورٹی رسک قرار دیا، ہماری حکومتوں کو ختم کیا گیا، اشارے پرحکومت بنانیوالے عوام کی خدمت نہیں کرتے، پی ٹی آئی حکومت فارن فنڈنگ سے آئی، کٹھ پتلی کو استعفی دینا پڑے گا، ہم اسلام آباد پہنچ کر ان سے استعفی چھین لیں گے۔
عمرکوٹ میں ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کی کامیابی کی خوشی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئےبلاول بھٹو نے وزیراعظم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ نہ صرف سیلیکٹڈ ہے بلکہ سپانسر بھی ہے، یہ ‘جوکر کرپشن کا شور کرتا تھا، جگہ جگہ جا کر کرپٹ کرپٹ کا رونا روتا تھا،خود ہی کرپٹ نکلا، پوری کی پوری جماعت کرپٹ نکلی،آج تک وہ جواب نہیں دے سکے کہ امریکا میں سلائی مشین بیچتے بیچتےعمران خان کی بہن کو وہ مراعات کس طرح ملیں، آج تک جواب نہیں دے سکے کہ خیبرپختونخوا میں پورے ملک کی سب سے مہنگی بس چل رہی ہے جس میں کبھی آگ لگ جاتی ہے، کبھی عوام دھکا دے کر چلاتی ہے لیکن کوئی اس کرپشن کا حساب نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ آج پی ڈی ایم الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کررہی ہے، شہید بینظیر بھٹو کو سیکیورٹی رسک قرار دیا گیا ہماری حکومتوں کو ختم کردیا گیا اور جنہیں انہوں نے حکومت دلوادی ہے یہ لوگ تو فارن فنڈنگ سے آئے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا ہر پاکستانی سوال کررہا ہے کہ الیکشن کمیشن 2014 سے لے کرآج تک یہ کیوں نہیں بتا سکا کہ پی ٹی آئی کو فارن فنڈنگ کیوں ہورہی ہے، اسرائیل اور بھارت کے کون شہری ہیں جو عمران خان کو پیسے دیتے رہے، جب عوام کے ووٹوں سے حکومت بنتی ہے تو وہ عوام مسائل بھی حل کرتی ہے لیکن جو کسی کے اشارے پرحکومت بناتے ہیں وہ ان کی جانب ہی دیکھتی رہتے ہیں اورعوام کو بھول جاتے ہیں۔
ضمنی انتخاب میں کامیابی پر انہوں نے کہا کہ عوام دشمن، جمہور دشمن، غریب دشمن طاقت کو جواب دے دیا ہے، عوام نے ان ‘پیروں’ کو جواب دے دیا ہے جو ٹھیکے پر اسٹیبلشمنٹ کے لیے کام کرتے ہیں۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ عوام نے ان سیاسی یتیموں کے ٹولے کہ جو کل مشرف کے ساتھ کھڑے تھے آج عمران خان کے ساٹھ کھڑے ہیں انہیں دوسری مرتبہ بھگا دیا ہے، اب تھر میں بھی قومی اسمبلی کا انتخاب آرہا ہے اور وہاں سے بھی انہیں بھگانا ہے۔