وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں پارٹی سربراہان کو بٹھا کر کیس سننا چاہیے۔
جنوبی وزیرستان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت اوپن ہونی چاہیے۔ بے شک فارن فنڈنگ کیس ٹی وی پر براہ راست دکھایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ سیاسی فنڈ ریزنگ صرف تحریک انصاف نے کی۔ میں نے شوکت خانم اسپتال کی فنڈنگ سمندرپارپاکستانیوں سے لی۔
عمران خان نے کہا کہ اوورسیزپاکستانیوں کے بھیجے گئے ترسیلات زر سے ملک چلتا ہے۔ ان جماعتوں کو علم ہے اور مجھے بھی پتہ ہے کہ فارن فنڈنگ کونسی ہے۔ اوورسیزپاکستانیوں کی ترسیلات زر فارن فنڈنگ نہیں ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن مدارس کے بچوں کو استعمال کرکے حکومتوں کو بلیک میل کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کی اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آئی؟۔
وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن این آراو کےلیے بلیک میل کررہے ہیں۔ یہ ہماری عوام کی سیاسی سوچ کو نہیں سمجھتے۔ ہماری عوام سمجھدار ہیں،وہ کسی کی چوری بچانے کےلیے نہیں نکلیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس اٹھانے پراپوزیشن کا شکرگزار ہوں۔ سب کے سامنے آنا چاہیے کہ پی ٹی آئی اوراپوزیشن کی فنڈنگ کہاں سے ہوئی۔ ان ممالک سے تعلقات کی وجہ سے میں ان کا نام نہیں لینا چاہتا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ساری دنیا میں سیاسی جماعتیں فنڈ ریزنگ کرتی ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں بتائیں انہوں نے پیسہ کہاں سے اکٹھا کیا۔