جنہوں نے گاجریں کھائیں، درد انہیں ہونا چاہیے تھا،آپ آرام سے بیٹھو۔فائل فوٹو،سینیٹ اجلاس میں نیب سے متعلق سوال پر ایوان میں شور شرابہ ہوا۔
سینیٹ اجلاس ہوا جس میں وقفہ سوالات میں نیب سے متعلق سوال پرایوان میں شورشرابہ ہوا۔ جاوید عباسی نے کہا کہ سوال کرنا پارلیمانی حق ہے ، وزیر پارلیمنٹ کی توہین کر رہے ہیں، سب کو معلوم ہے کہ پلی بارگین کیسے کروائی گئی، یہ بتائیں عدالتی کیسز میں پلی بارگین کے ذریعے کتنے پیسے جمع کروائے گئے، وزرا ہمارے اصل سوال کا جواب نہیں دے رہے۔
وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ وزیراعظم اور ہم پلی بارگین کیخلاف ہے، یہ کلنک کا ٹیکہ ہے جسے ختم ہونا چاہیے، عمران خان کے دو سالہ دور میں نیب نے 390ارب ری کورکیے، جبکہ کرپٹ لوگوں کو سابقہ ادوار میں این آراو ملا، ایوان فیلڈ دیگراثاثوں کو چھپایا گیا، گزشتہ دو سال میں نیب نے تاریخی ریکوری کی ہے، ماضی میں کبھی اتنی ریکوری نہیں ہوئی۔
وفاقی وزیر اعظم سواتی نے کہا کہ یہ قیامت کی نشانی ہے کہ جاوید عباسی جیسا بندہ نیب کیخلاف بات کر رہا ہے، جنہوں نے گاجریں کھائیں، درد انہیں ہونا چائیے تھا، آپ آرام سے بیٹھو۔
وزارت قانون نے سینیٹ میں تحریری جواب جمع کرایا کہ نیب نے گزشتہ 10 سال میں 480 ارب روپے سے زائد ریکورکیے ہیں، ریکور کی گئی رقم رضاکارانہ پلی بارگین، بنک ڈیفالٹ، قرض ری شیڈولنگ، پی سی بی ایل اورعدالتی جرمانوں کی مد میں وصول کی گئی۔
تحریری جواب میں بتایا گیا کہ احتساب بیورو نے رقوم سال 2011 سے اکتوبر 2020 کے دوران اکٹھی کیں، گزشتہ 10 سال میں نیب نے 46 ارب 38 کروڑ 389 روپے براہ راست ریکور کیے، 3 کھرب 95 ارب 48 کروڑ سے زائد دیگر زرائع سے ریکور کئے گئے۔
وزارت قانون نے بتایا کہ سال 2020 میں نیب نے سب سے زیادہ ریکوریاں اکھٹی کیں اور 24 کھرب 81 ارب 85 کروڑ سے زائد روپے اکھٹے کیے، سب سے زیادہ ریکوری نیب لاہور سے کی گئی، نیب لاہور نے 10 ارب 89 کروڑ اور 60 لاکھ سے زائد روپے اکھٹے کیے۔