سینیٹر رحمان ملک نے سینیٹ میں یہ کہہ کر سورہ اخلاص کی تلاوت کی کہ انہیں یہ سورۃ آتی ہے اور انہوں نے پہلے بھی صحیح پڑھی تھی لیکن وہ دوبارہ غلطی کرگئے۔
سینیٹ اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے تعلیمی اداروں میں عربی زبان لازمی پڑھانے کیلیے بل ایوان میں پیش کیا۔ حکومت، جے یوآئی (ف) اور جماعت اسلامی نے اس بل کی حمایت کی جبکہ پی پی پی نے اعتراض کیا۔
وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ میں اس بل کی مکمل حمایت کرتاہوں، یہ بل بہت اچھا ہے،عربی کو بطور زبان سمجھنا ہوگا، ہمیں ترجمہ کے ساتھ قرآن سکھانے کو لازمی قرار دینا ہوگا، جب تک ترجمہ نہ آئے اس زبان کو سمجھ نہیں سکتے۔
جے یو آئی ف کے مولانا عبدالغفور حیدری نے عربی لازمی پڑھائی بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عربی زبان پڑھانے کی اہمیت زیادہ ہے، اعتزاز احسن، رحمان ملک اورغلام سرورکو چھوٹی سورتیں نہیں آئیں، اعتزاز احسن اور رحمان ملک کو سورۃ اخلاص اور غلام سرور خان کو سورۃ الناس تک نہیں آئی، پارلیمان میں اخراج لکھا ہوتا ہے جس کا مطلب نکالنا ہوتا ہے، میں نے اسپیکر سے بحث کی یہاں مخرج یا خروج لکھا جائے۔
سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے سینیٹر رحمان ملک پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ رحمان ملک کے پاس بہت سی ڈگریاں ہونگی مگر سورہ اخلاص نہیں پڑھ سکے۔رحمان ملک نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ میں نے سورہ اخلاص صحیح پڑھی تھی،اورآج پھر سناؤں گا۔
مولاناعبدالغفور حیدری نے ان سے کہا کہ وہ تو ریکارڈ کا حصہ ہے کہ آپ نے سورہ اخلاص غلط پڑھی اور لاہور میں اعتزاز احسن نے بھی سورۃ غلط پڑھی تھی۔ عبدالغفور حیدری اور رحمان ملک کے مابین دلچسپ جملوں پر ایوان کشت زعفران بن گیا۔
سینیٹر رحمان ملک نے ایوان میں سورہ اخلاص کی تلاوت کی اورایک بار پھر سورہ اخلاص غلط پڑھ دی۔
بحث کے بعد سینیٹ نے تعلیمی اداروں میں عربی زبان کو لازمی پڑھانے کا بل منظور کرلیا۔ بل کے متن میں کہا گیا کہ پہلی سے پانچویں جماعت تک عربی پڑھائی جائے اور چھٹی سے گیارہویں جماعت تک عربی گرامر پڑھائی جائے۔