سپریم کورٹ میں ڈینیئل پرل قتل کے ملزمان کی رہائی سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے احمد عمر شیخ کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم جاری کر دیا.
عدالت کا کہناتھا کہ احمدعمرشیخ کوسیکیورٹی کےساتھ سرکاری ریسٹ ہاوس میں رکھا جائے، احمدعمراوردیگرزیرحراست افرادفون،انٹرنیٹ استعمال نہیں کرسکیں گے،ریسٹ ہاوس میں اہلخانہ صبح 8 سے شام 5بجے تک ساتھ رہ سکیں گے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈینیئل پرل قتل کے ملزمان کی رہائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ سندھ ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری نہیں کیا تھا،اٹارنی جنرل نے کہاکہ ڈینیئل پرل کے ملزمان نے پورے پاکستان کو دہشت زدہ کیا،وفاق اور سندھ حکومت کو ایسے دہشت گردوں کی رہائی پر تشویش ہے،قوم سال میں دہشتگردی سے بری طرح متاثر ہوئی،سانحہ مچھ جیسے واقعات دنیا میں کہیں نہیں ہوئے، احمد عمر شیخ پاکستان کی عوام کیلیے خطرہ ہیں۔
جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ احمد عمر شیخ کا دہشت گردوں کیساتھ تعلق ثابت کریں، جن کارروائیوں کا ذکر کیا ان سے احمد عمر شیخ کا تعلق کیسے جڑتا ہے؟۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ احمد عمر شیخ 18 سال سے جیل میں ہیں، دہشت گردی کے الزام پرکیا کارروائی ہوئی؟ ۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ ریاست سمجھتی تھی احمد عمر کیخلاف ڈینئل پرل قتل مضبوط کیس ہے، احمد عمر لندن اسکول آف اکنامکس میں زیر تعلیم رہا، جسٹس منیب اختر نے کہاکہ کل تک آپ کا اعتراض تھا کہ ہائیکورٹ نے وفاق کو نہیں سنا۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ میرا اصل اعتراض نوٹس والا ہی ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ سندھ ہائیکورٹ میں وفاقی حکومت کی نمائندگی نہیں تھی، جسٹس منیب اختر نے کہاکہ کیا سندھ حکومت نے ہائی کورٹ میں وفاق کو نوٹس نہ ہونے پراعتراض کیا تھا؟،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ ہائی کورٹ میں وفاق کی نمائندگی نہ ہونے کا اعتراض نہیں اٹھایا۔
جسٹس منیب اختر نے کہاکہ ملزمان کی حراست بظاہر صوبائی معاملہ لگتا ہے،وفاقی نے اپنا اختیار صوبوں کو تفویض کر دیا،بظاہر تو صرف ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس دینا بنتا ہے،درخواست گزار نے قانون کو چیلنج نہیں کیا کہ اٹارنی جنرل کو نوٹس کیا جاتا،بظاہر اٹارنی جنرل کا اعتراض نہیں بنتا کہ انہیں کیوں نوٹس جاری نہیں ہوا۔
سپریم کورٹ نے احمد عمر شیخ کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم جاری کر دیاہے ، عدالت کا کہناتھا کہ احمدعمرشیخ کوسیکیورٹی کےساتھ سرکاری ریسٹ ہاوس میں رکھاجائے،احمدعمراوردیگرزیرحراست افرادفون،انٹرنیٹ استعمال نہیں کرسکیں گے،ریسٹ ہاوس میں اہلخانہ صبح 8 سے شام 5بجے تک ساتھ رہ سکیں گے،موبائل فون اورانٹرنیٹ کی سہولتیں نہ دی جائیں،احمدعمرکے خاندان کوسرکاری خرچ پررہائش،ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے،کیس کاتحریری حکم نامہ آج جاری کیاجائےگا۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 2 ہفتے بعدبنچ دستیاب ہوگا،ریسٹ ہائوس کابندوبست کرکے سیکیورٹی اقدامات کیے جائیں، وفاقی حکومت سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ چیلنج کرناچاہتی ہے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کی فیصلہ چیلنج کرنے کیلئے مہلت دینے کی درخواست منظور کر لی ہے ،اٹارنی جنرل نے کہا کہ چندروزپہلے افواج کے جوان دہشتگردوں سے لڑتے شہیدہوئے،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ افواج کی قربانیوں سے انکارنہیں لیکن ہم آئین کے پابند ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ احمدعمراوردیگرزیرحراست افرادکوملزم نہیں کہاجاسکتا،اٹارنی جنرل نے دلائل دیئے کہ احمدعمرشیخ اوردیگرکورہاکیاتوغائب ہوجائیں گے،زمینی حقائق تقاضاکرتے ہیں رہائی کے احکامات معطل کیے جائیں۔