وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ 60 فیصد سلیبس امتحانات سے پہلے بچوں کو پڑھا دیں گے۔ امتحانات سے پہلے ایک ماڈل پیپر بھی جاری کریں گے، جب کہ امتحانات کا دورانیہ 3 گھنٹے سے کم کر کے 2 گھنٹے کردیا جائے گا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ بچوں کی تعلیم کے نقصان کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں۔
امتحانات میں سوالات کا طریقہ کار تبدیل کیا ہے ۔ امتحان کا دورانیہ بھی 3 گھنٹے سے کم کر کے 2 گھنٹے کردیا ہے۔ امتحانات سے قبل ماڈل پیپر بھی جاری کریں گے، جب کہ 60فیصد سلیس امتحانات سے پہلے بچوں کو پڑھائیں گے۔
تعلیمی اداروں سے متعلق صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ اسکولز کو آپشن دیا تھا کہ وہ اپنے تعلیمی ادارے نہ کھولیں۔ والدین بھی کرونا کے خطرے کے پیش نظر بچوں کو اسکول جانے سے روکیں، ہم نے تعلیمی اداروں کیلیے جامع ایس اوپیز بنائے ہیں، تاہم کسی بھی حکومتی انتظامیہ کیلیے ممکن نہیں کہ ہر اسکول اور گاڑی میں ایس اوپیز کو چیک کریں۔
اس موقع پر انہوں نے والدین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ والدین ایس او پیز پرعمل درآمد کو چیک کرسکتے ہیں۔ حتیٰ الامکان کوشش کریں کہ والدین بچوں کو خود اسکول چھوڑنے جائیں۔ والدین اگر کام کرینگے تو ہماری مدد ہوگی۔ تعلیمی ادارے کھلے رکھنے کیلیے سب کو تعاون کرنا ہوگا۔ بچوں کی تعلیم کو نقصان پہنچ چکا ہے اوراب ہم اس کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ حکومتی اعلان کے بعد یکم فروری سے تعلیمی اداروں کو کھول دیا گیا ہے، تاہم کچھ اسکولزاب بھی آن لائن چل رہے ہیں، ہم نے کہا تھا کہ جن کی تیاری مکمل نہیں، وہ بند رکھ سکتے ہیں۔ جو والدین بھی بچوں کو اسکول نہ بھیجنا چاہیں تو اسکول ان کے خلاف کارروائی نہیں کرسکے گا۔
اپوزیشن کی بیان بازی پر ردعمل دیتے ہوئے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں 11845 ٹیسٹ کیے گئے۔ 2642 ٹیسٹ کی رپورٹ آنی ہے۔ 546 کیسز مثبت آئے ہیں، اب تک شرح 5.9 فیصد ہے۔ پورے صوبے میں اچھے خاصے ٹیسٹ ہوتے ہیں۔ کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کریں۔