وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، کابینہ اجلاس میں پی ٹی آئی رہنماشاہد گوندل کے انتقال پر فاتحہ خوانی کی گئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وفاقی وزرا کو پارلیمنٹ میں خود جواب دینے کاسختی سے حکم دیا اور کہا کہ ہر وزیر خود پارلیمنٹ میں جاکر اپنا بیان جمع کرائے، میرے پاس فہرست موجود ہے،کون کون اسمبلی میں جاکر جواب دیتا ہے، اگر کوئی وزیر اپنی پارلیمانی ذمہ داری پوری نہیں کرے گا تواس سے بل کا پوچھا جائےگا۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں قبضہ مافیا سے واگزار کرائی گئی سرکاری اراضی کی رپورٹ پیش کی گئی، شہزاد اکبر نے بتایا کہ 2 سال میں 36افراد سے250 ارب روپے کی اراضی واگزار کرائی گئی۔
پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق کھوکھر برادران، خواجہ آصف، خرم دستگیر، جاوید لطیف، دانیال عزیز سےاراضی واگزارکرائی گئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ملک بھر میں سرکاری اراضی کے خلاف آپریشن کا اعلان کیا اور کہا کہ تمام صوبوں میں سرکاری اراضی واگزار کرانےکے لیے ایکشن لیا جائے، جس جس نے سرکاری اراضی پر قبضہ کیا،ایکشن لیا جائے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت میں ایل ڈی اے آفس میں آتشزدگی نہیں ہوئی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ویزہ رجیم پر بھی بریفنگ دی گئی، وفاقی کابینہ نے آئی ویزہ جاری کرنے کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ دنیا بھر میں آئی ویزہ کے اجرا کے انتظامات مکمل کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے لاپتہ افراد کے حوالے سے قانون سازی کرنے کا فیصلہ کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ اب ملک حالت جنگ میں نہیں، لاپتہ افرادسے متعلق لازمی قانون ہونا چاہیے۔
کابینہ اجلاس میں نیاپاکستان ہاؤسنگ اسکیم پر بریفنگ بھی دی گئی اور خیبر پختونخوا حکومت کو ضمنی الیکشن کےلیے ایف سی کی خدمات دینے کی منظوری دی گئی۔