علی علی اعظمی:
معروف امریکی پرائیوٹ سراغ رساں جیک پلاڈینو ایک ہفتے تک موت و زیست کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد دم توڑ گئے۔ پانچ دہائیوں سے امریکا بھر میں مشہور نجی جاسوس جیک پلاڈینو کی خدمات ہائی پروفائل شخصیات لاکھوں ڈالرکے عوض حاصل کرتی تھیں۔ جیک پلاڈینو کا سب سے مشہور کیس 1992ء میں امریکی صدر بل کلنٹن اور مونیکا لیونسکی کے اسکینڈل کے حوالے سے تھا۔
بل کلنٹن نے اپنی ساکھ بحال رکھنے کیلیے جیک کو ہائر کیا تھا۔ جیک پلاڈینو کو گزشتہ ہفتے ان کے گھر کے باہر دو نامعلوم لٹیروں نے قیمتی کیمرہ چرانے کی واردات میں مزاحمت پر سر پر بیس بال کے بلے سے وار کیے، جس کے نتیجہ میں جیک کوما میں چلے گئے تھے۔ جب پولیس نے تفتیش کے دوران جیک کا کیمرہ چیک کیا تواس میں دونوں حملہ آوروں کی تصاویر موجود تھیں۔ اس طرح دونوں قاتلوں کو شناخت کرکے گرفتارکرلیا گیا ہے۔ جیک پلاڈینو کے قتل کی تفتیش میں کارگزارافسران کا کہنا ہے کہ یہ حیرت انگیز ہے کہ جیک پلاڈینو مرتے وقت بھی ایک بہترین سراغ رساں ثابت ہوئے اور انہوں نے حملہ آوروں پر یہ ظاہر نہیں ہونے دیا کہ وہ کیمرہ چھیننے کی واردات کے دوران ان کی تصاویر کھینچ رہے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق دونوں قاتل رہزنی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے گرفتاری کے بعد جیک پلاڈینو کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔ ’’سان فرانسسکو کرونیکل‘‘ کے مطابق جیک پلاڈینو ایک منجھے ہوئے سراغ رساں تھے۔ مقتول کی اہلیہ سینڈرا سودرلینڈ بھی پرائیوٹ جاسوس ہیں۔ امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ جیک پلاڈینو کی خدمات مختلف امریکی صدوراوردیگر مقبول شخصیات کی جانب سے انتہائی پیچیدہ کیسوں کی گتھیاں سلجھانے کیلئے حاصل کی جاتی رہی تھیں۔ وہ گھر کے باہر راہزنی کی ایک واردات کے دوران زخمی ہونے کے بعد کوما میں جاچکے تھے اور ایک ہفتے بعد اسپتال میں دم توڑ گئے۔
ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کا کہنا تھا کہ جیک پلاڈینو کو ’’لائف سپورٹ‘‘ پر رکھا گیا تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق جیک پلاڈینو کئی دہائیوں پر محیط اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کے دوران زیادتی کے اسکینڈلز سے لے کر قتل کی بے شمار وارداتوں پر تحقیق کرچکے تھے اور درجنوں مجرموں کو ہتھکڑیاں لگوا چکے تھے۔ جیک پلاڈینو کی ہلاکت کے وقت عمر پچھتر برس تھی اور وہ اپنی پروفیشنل لائف سے ریٹائرمنٹ لینے والے تھے۔ امریکی پولیس کے مطابق جیک کے پاس موجود کیمرے میں ان دونوں راہزنوں کی تصاویر بھی تھیں، جو ان پر حملہ آور ہوئے۔ جیک پلاڈینو کی خدمات حاصل کرنے والوں میں مشہور موسیقار کورٹینا لو اور ہالی وڈ کے فلم ساز ہاروی ونسٹائن بھی شامل رہے۔
جیک پلاڈینو کے وکیل میل ہونووٹز کا کہنا ہے کہ آنجہانی جاسوس بہت دیانت دار اور بے خوف تھے۔ جب کوئی تفتیش جاری ہوتی تھی تو وہ اپنی ذہانت، تجربے اور کھوجی طبیعت کے تحت کیسو ں میں اندر چھپے سچ کو ڈھونڈ نکالنے کی لگن سے کام لیتے تھے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق موقع واردات سے گزرنے والی گاڑیوں میں سوار دو افراد نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ انہوں نے دیکھا کہ دو لوگ جیک کی کار سے ان کا کیمرہ نکالنے کی کوشش کر رہے تھے کہ گھر سے جیک پلاڈینو اچانک باہر نکل آئے انہوںنے دونوں اچکوں کو للکارا اور دوڑ کر کیمرہ پکڑ لیا۔ اس دوران جیک پلاڈینو کی راہزنوں سے ہاتھا پائی شروع ہوگئی اور رہزنوں نے ان پر بیس بال بلے سے حملہ کردیا۔
پولیس حکا م نے جیک پلاڈینو کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ ایک حقیقی سراغ رساں نے اپنے قاتلوں کو گرفتارکرانے میں کامیابی حاصل کی جو ان کی پیشہ ورانہ مہارت کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔ مقامی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ ان دونوں قاتلوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ مقتول سراغ رساںکی اہلیہ سینڈرا سودرلینڈ نے ’’ایسوسی ایٹیڈ پریس‘‘ کو بتایا کہ جیک پلاڈینو کوئی بھی سراغ ملنے پر بہت خوش ہوتے تھے۔ وہ اپنے تفتیشی کام میں نہایت دلچسپی رکھتے تھے۔ ’’سان فرانسسکو کرونیکل‘‘ کے مطابق دونوں قاتلوں چوبیس سالہ لارنس تھامس اور تیئس سالہ تیجون فلورنی کو گرفتار کرکے جیل روانہ کردیا گیا ہے۔