اسلام آباد: سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جس کے بعد دونوں ممالک نے پاکستان کے لیے 2 ارب ڈالر کی امداد برقرار رکھی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے قرض کی مد میں پاکستان کو دی گئی 2 ارب ڈالرز کی امداد برقرار رکھتے ہوئے رقم ابھی تک واپس نہیں لی ہے جو کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان سرد مہری کا شکار تعلقات میں بہتری کی جانب اہم قدم ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے ایک ارب ڈالرز کی رقم پاکستان کے پاس ہی رکھی ہوئی ہے جب کہ متحدہ عرب امارات نے ایک ارب ڈالرز کی امدادی رقم آئندہ سال کے لیے بھی پاکستانی بینک میں برقرار رکھنے کی تصدیق کردی ہے۔
اس حوالے سے جب وزارت خزانہ سے رابطہ کیا گیا تو وزارت خزانہ نے کسی بھی قسم کا ردعمل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان اہم خفیہ معاملات ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے 2018 کے آخر میں پاکستان کو مالی مشکلات سے نکالنے کے لیے 3 ارب ڈالرز کی امدادی رقم دی تھی تاہم تعلقات میں سرد مہری کے باعث سعودی عرب نے 2 ارب ڈالرز واپس مانگ لیے تھی جس پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آئل کی قیمتوں میں کمی کے باعث سعودی عرب نے رقم واپس مانگی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں جمی برف پگھلنے کے بعد اس بات کا بھی امکان ہے کہ شاید سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو تیل کی ادائیگیوں میں دیا جانے والا 3.2 بلین ڈالر کے ریلیف سے متعلق نظر ثانی کی جائی گی تاہم حکومتی عہدیدار نے اس حوالے سے بات چیت کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے اپنی بقایا رقم مانگے جانے کے بعد پاکستان نے چین سے مدد مانگتے ہوئے سعودی عرب کو دینے کے لیے قرض کی رقم کا انتظام کرلیا تھا۔