مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خود عمران خان کہتے تھے کہ اراکین کو ترقیاتی فنڈ دینا رشوت کے مترادف ہے، سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لیا ہے ، ترقیاتی فنڈ تقسیم کرنے سے روکا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ 10 فروری کو سرکاری ملازمین اپنا احتجاج لے کر اسلام آباد کی طرف آرہے ہیں، پی ڈی ایم سرکاری ملازمین کے شانہ بشانہ رہے گی، ہم ان کے احتجاج میں شانہ بشانہ ہوں گے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں اسٹیٹ بینک نے 23 اکاؤنٹس بتائے ہیں، ان اکاؤنٹس میں سے 18 کو چھپایا جارہا ہے، اس معاملے میں فوری فیصلہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اسپیکر اور چیئرمین کے رویوں کے خلاف احتجاج جاری رہے گا اور ہم ایوان کی کارروائی میں ان سے تعاون نہیں کریں گے۔
فضل الرحمان نےکہا کہ ساری دنیا کو چور اور کرپٹ کہنے والا سب سے بڑا کرپٹ ثابت ہوا ہے ،عمران خان ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے حوالے دیا کرتے تھے۔
مولانا نے کہا کہ کل 5 فروری کو پی ڈی ایم مظفرآباد میں مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جلسہ کرے گی، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی غیر جمہوری عمل کے خلاف ہے۔ اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ لانگ مارچ کتنے دن کا ہوگا یہ جاننے کے لیے انتظار فرمائیں۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میاں صاحب کا آج ایک ہی پیغام تھا کہ آل از ویل۔
اجلاس سے قبل گفتگو میں مریم نواز نے کہا تھا کہ استعفے یا تحریک عدم اعتماد سے متعلق پی ڈی ایم فیصلہ کرے گی،حکومت کے ایم این ایز اورایم پی ایزان کا ساتھ چھوڑنے کو تیار ہیں، جس پر حکومت کو شو آف ہینڈ یاد آ گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکمران جماعت کے ممبران کا اپنی پارٹی پر اعتماد نہیں رہا ہے، چیئرمین سینیٹ کے لیے ہارس ٹریڈنگ کے وقت اوپن بیلٹنگ کیوں یاد نہیں آئی؟