نوشہرہ میں شیرنے ان کو ان کے گھر میں گھس کر مارا۔فائل فوٹو
نوشہرہ میں شیرنے ان کو ان کے گھر میں گھس کر مارا۔فائل فوٹو

سقوطِ کشمیرکی سیاہی تحریک انصاف کے چہرے پرملی گئی۔مریم نواز

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نوازکا کہنا ہے کہ جہاں سقوطِ کشمیرکا ذکر ہوتا ہے وہاں عمران خان کا نام آتا ہے، پوری قوم مسئلہ کشمیرپرایک ہے، چار ڈکٹیٹرزکے دور میں بھی بھارت کو ہمت نہیں ہوئی لیکن سقوطِ کشمیرکی سیاہی تحریک انصاف کے چہرے پر ملی گئی۔

مظفرآباد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے زیر اہتمام یوم یکجہتی کشمیر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نوازنے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جہاں سقوطِ کشمیر کا ذکر ہوتا ہے وہاں عمران خان کا نام آتا ہے، کشمیرکے عوام کہہ رہے ہیں ’گو عمران گو‘ آج عمران خان کوٹلی آ رہا ہے، وہ یہاں آکرکشمیریوں سے کیا بات کرے گا، جعلی وزیر اعظم کو ڈر لگتا ہے کہ عوام اس کا گریبان پکڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب کشمیریوں کو چوٹ لگتی ہے تو زخمی ہمارے دل ہوتے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے شہدا کو سر جھکا کر سلام پیش کرتے ہیں، پوری قوم مسئلہ کشمیرپرایک ہے، سیاسی اختلافات کے باوجود قومی مفادات کی بات آتی ہے تو پاکستانی قوم ایک دل اور ایک جان کی طرح متحد ہوتے ہیں، بھارت کو پیغام دینا چاہتی ہوں کہ ایک دن کشمیر پاکستان ضرور بنے گا۔

چند تلخ حقائق ایسے ہیں جن کا جواب عمران خان اور اس کے لانے والوں کو دینا پڑے گا، کیوں تم نے پاکستان کو داخلی اورخارجی محاذ پرکمزور کیا؟ کیوں تمہاری حکومت میں بھارت کو ہمت ہوئی کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کو یہ جرات ہوئی کہ اس نے کشمیرکو اٹھا کراپنے نام کرلیا؟ چار ڈکٹیٹرزکی حکومت آئی لیکن یہ سیاہی تحریک انصاف کی حکومت کے چہرے پرملی گئی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن ملکی مفادات اور مسئلہ کشمیر پر پاکستان ایک ہے، کچھ حقائق ایسے ہیں جن کا جواب عمران خان اور ان کو لانے والوں کو دینا ہوگا، کیوں ایک تابعدار بن کر پاکستان کو خارجہ اور داخلی محاذ پر کمزور کیا؟ پاکستان میں چار دفعہ آمرانہ حکومت رہی ہے، کسی ڈکیٹیٹر کے دور میں بھارت کو ہمت نہیں ہوئی کشمیر اپنے نام کرسکے، عمران خان جواب دیں کشمیر کے جانے کے بعدبھی حکومت بے بسی کی تصویر کیوں بنی، دومنٹ کی خاموشی اپ کی مجرمانہ خاموشی ہے، عمران خان کشمیریوں کیلئے آواز اٹھانے میں ناکام کیوں ہوئے، ان کی خارجہ پالیسی کہاں ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا لپ کیوں ایسے شخص کو ملک پر مسلط کیا گیا جو سلیکٹڈہے، پوچھتے ہیں عوام کو جمہوری حکومت سے کیوں محروم کیا، مودی کی جیت کی دعائیں کس نے مانگیں تھیں، عمران خان نے کہا تھا مودی آئے گا تو مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا، جب کشمیر کو تمہاری آواز کی ضرورت تھی یہاں کےوزیراعظم کیخلاف غداری کے مقدمے کرارہے تھے۔

مریم نواز نے کہا کہ عمران خان عالمی سطح پرمسئلہ کشمیر پر کیوں ایک قرارداد منظور نہیں کراسکے، ووٹ چوری سے آنے والی حکومت عوام کو جوابدہ نہیں ہوتی، بھارتی وزیراعظم نے اعلان لاہور پر کہا مسئلہ کشمیر حل ہونا چاہیے، نوازشریف کو وقت مل جاتا تو آج کشمیر پاکستان کا حصہ ہوتا۔

نائب صدر ن لیگ نے کہا کہ عمران خان سے جب اپوزیشن کنٹرول نہیں ہوتی تو وہ اپنے بڑوں کو فون کرکے کہتا ہے کہ ذرا اپوزیشن کو ایک دبکا تو لگاؤ، آج کل ن لیگ کو عمران خان کے بڑوں کی طرف سے فون آتے ہیں کہ آپ کی بڑی مہربانی سینیٹ میں شو آف ہینڈ کی قانون سازی کے لیے عمران خان کا ساتھ دے، آپ کو اللہ کا واسطہ، اس پر میں نے اور نواز شریف نے جواب دیا کہ ہماری سینیٹ کی سینیٹیں جاتی ہیں تو جائیں، اس جعلی حکومت کے ساتھ بیٹھ کر کوئی کام نہیں کرنا،

مریم نواز نے مزید کہا کہ تم سینیٹ کے الیکشن میں دوسری جماعتوں کے ووٹ توڑنے میں لگے ہوئے تھے، چیرمین سینیٹ الیکشن میں دھاندلی کےبعدآج اپنےارکان کھسکتےنظرآرہےہیں توتمہیں شوآف ہینڈ سمجھ آگیا، شو آف ہینڈ بھی ہوگا اور اوپن بیلٹنگ بھی ہوگی مگر اس جعلی حکومت کو گھر بھیجنے کے بعد۔

مریم نواز نے کہا کہ عمران خان تو استعفے کےلیے بھی پیسے مانگ رہے ہیں، تمہاری مانگنے کی عادت نہیں گئی، لیکن اب عوام نے پیسے نہیں دینے بلکہ آپ سے استعفی لینا ہے، تمہیں پیسے بھی دینے پڑیں گے اور استعفا بھی دینا پڑے گا، تم نے صادق اور امین نہیں ثاقب اور امین بن کر چینی، آٹا، گیس پر ڈاکا ڈالا، استعفا دواورگھرجاؤ،عوام آپ کومعاف نہیں کریں گے۔