وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب کشمیرآزاد ہو گا تو کشمیریوں کو آپشن دیں گے کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا آزاد رہنا چاہتے ہیں جبکہ میں کشمیر کا سفیر بن کر پوری دنیا میں آواز بلند کرتا رہوں گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کیا جائے، پاکستان کی مذاکرات کی پیشکش کو کمزوری نہ سمجھا جائے کیونکہ ہم اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکتے، اپوزیشن والے الٹے بھی لٹک جائیں تو انہیں این آر او نہیں ملے گا، وزیر اعظم نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی قریبی آبادیوں کو بھارتی بمباری سے بچانے کیلیے پیکج کا بھی اعلان کردیا۔
یوم یکجہتی کشمیر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انڈونیشیا کے ایک جزیرے پر عیسائی زیادہ تھے، وہاں بھی استصوابِ رائے کا وعدہ کیا گیا جو بہت جلد پورا کرکے ان کو آزاد ملک دے دیا گیا لیکن کشمیر کے لوگوں کو 1948 میں جو حق دیا گیا تھا وہ وعدہ آج تک پورا نہیں ہوا۔ استصواب رائے میں جب کشمیری پاکستان کے حق میں فیصلہ سنائیں گے تو اس کے بعد پاکستان کشمیر کے لوگوں کو یہ حق دے گا کہ وہ آزاد رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیری عوام کو جو حق ملنا تھا وہ نہیں ملا، یو این قرار دادوں کے مطابق کشمیر کے لوگوں کو حق ملنا تھا، کشمیری عوام کو ان کی مرضی کے مطابق حق دیا جائے، کشمیری عوام کوجو حق ملنا تھا وہ وعدہ اب تک پورا نہیں ہوا، میں نے اقوام متحدہ اجلاس میں بھی یاد دلایا تھا، آج تک کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ ٹرمپ سے بھی تین بار کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کی بات کی۔ مجھ میں جتنی بھی ہمت ہوئی، ہر فورم پر کشمیریوں کی آواز بلند کرتا رہوں گا۔ سفیر بن کر کشمیریوں کی آواز پوری دنیا میں بلند کروں گا،۔
انہوں نے کہا کہ تمام مسلم دنیا مقبوضہ کشمیرکی عوام کے ساتھ کھڑی ہے، کشمیری پاکستان کے حق میں فیصلہ دیں گے۔ کشمیریوں کو حق دیں گے کہ وہ آزاد رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کیساتھ، کشمیریوں کو آزاد رہنے یا پاکستان کا حصہ بننے کا حق ہے، ہماری عوام کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ امریکا سپر پاور ہونے کے باوجود ویتنام میں نہیں جیت سکا۔ افغانستان کی تاریخ بتاتی ہے کہ کتنی سپر پاور آئی ہیں افغانستان میں، لیکن وہاں پر بھی سپر پاور نہیں جیت سکی، الجیریا میں فرانس نے ظلم کیا لیکن آبادی کیخلاف فرانس نہیں جیت سکا، اسی طرح بھارت 9 لاکھ فوج لے آئی، لیکن 80 لاکھ کی کشمیری عوام آپ کی غلامی قبول نہیں کرے گی، وہاں پر پیدا ہونے والے بچے میں آزادی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ ہندوستانی فوج جو مرضی کرلے یہ وہاں کبھی جیت نہیں پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی سے کہتا ہوں طاقت کسی مسئلے کا حل نہیں، حکومت میں آتے ہی کوشش کی کہ بھارت کو سمجھائیں کہ کشمیر کا مسئلہ ظلم سے حل نہیں ہوگا، بھارتی فوج نے پلوامہ ڈرامہ کے بعد ہمارے بالا کوٹ میں درختوں کو شہید کیا، سب کو پتہ ہے میرا درختوں کیساتھ کتنا لگاؤ ہے، میں مودی سے دوستی بات کر رہا تھا لیکن یہ ہماری جڑیں کاٹ رہی تھے، ڈس انفولیب کے ذریعے پتہ چلا کہ بھارت نے 600جعلی اکاوَنٹ بنائے ہوئے تھے۔ سب کے سامنے آر ایس ایس کا نظریہ آ گیا ہے۔
عمران خان نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے پیغام کو یہ نہ سمجھیں کہ ہم کمزوری کے عالم میں آپ سے دوستی کرنا چاہتے ہیں، پاکستان ان لوگوں کا ملک ہے جو اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکتے، ہمیں کسی کا خوف نہیں ہے، کبھی یہ نہ سمجھنا کہ ہمیں کسی قسم کا ڈر اور خوف ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کو ان کا حق ملے، کشمیریوں کے جمہوری حق کیلیے سارا پاکستان ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ وہ پورے ملک کو اکٹھا کریں اور جو علاقے پیچھے رہ گئے ہیں ان کی مدد کریں، لائن آف کنٹرول کے لوگوں کو بمباری سے بچانے کیلیے پورا پیکج تیار کیا ہوا ہے۔
وزیر اعظم نے اپوزیشن کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہر قسم کی سوچ اور نظریے کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہیں لیکن کبھی بڑے بڑے ڈاکوؤں کو این آراو نہیں دیں گے، مظفرآباد میں جمع ہونے والے سن لیں کہ آپ نے لانگ مارچ کرنا ہے تو آپ کی مدد کروں گا لیکن اگرآپ الٹا بھی لٹک جائیں تو این آراو نہیں دوں گا۔
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر کوٹلی، آزاد جموں کشمیر میں وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، علی امین گنڈاپور، چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی، معاون خصوصی رؤف حسن ، صدر تحریک انصاف آزاد جموں کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی موجودگی میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کوٹلی کے رہنے والے شہریوں، کشمیریوں اور پاکستانیو شاندار استقبال کرنے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔