لندن: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف کی جانب سے برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف دائر ہتک عزت کیس میں عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ فیصلہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف اور علی عمران کے حق میں سنایا گیا ہے۔
جسٹس میتھیو نکلین نے ابتدائی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا اور کہا کہ اخبار کے مضمون میں لکھے گئے الفاظ شہباز شریف کی ہتک عزت کا باعث تھے۔
جسٹس نکلین نے کہا کہ مضمون میں کہا گیا کہ منی لانڈرنگ ہوئی ہے۔ جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مضمون میں کہا گیا کہ متاثرین میں برطانوی ٹیکس دہندگان بھی شامل ہیں۔
جسٹس کے دوران سماعت ریمارکس تھے کہ مضمون میں کہا گیا کہ شہبازشریف اورعلی عمران کرپشن سے مستفید ہوئے۔ مضمون میں شہبازشریف کو یوکے ڈیفڈ کا پوسٹربوائے کہا گیا۔
جسٹس نکلین نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف پاکستان میں ہونے والی کارروائی کے بارے میں جان بوجھ کرکچھ نہیں پڑھا۔
دوران سماعت ڈیلی میل کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ شہباز شریف کے خلاف کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات بہت محدود اور مفروضوں پر مبنی تھے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کے وکلا نے دوران سماعت تسلیم کیا کہ شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا کوئی الزام نہیں۔
ڈیلی میل کے وکلا نے مشیر احتساب شہزاد اکبر کے بیان کا حوالہ بھی دیا کہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا آغازہوچکا ہے۔ دوران سماعت بتایا گیا کہ شہزاد اکبر کے مطابق فنڈزسے غبن کی گئی رقم برآمد کی گئی ہے لیکن غبن کی پشت پر کون ہے؟ اس میں معلومات محدود ہیں۔
میاں شہباز شریف کے وکیل نے اس موقع پر عدالت کے گوش گزار کیا کہ اخبار کا مضمون شواہد کے بجائے مکمل طور پربے بنیاد الزامات پرمشتمل تھا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ مضمون میں شہباز شریف کی توہین کی گئی ہے۔ مضمون میں پہلےشہبازشریف اوربرطانوی حکومت کے رابطوں کی مثال دی گئی اور پھرکرپشن کے الزامات لگائےگئے۔
شہباز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ ڈیلی میل کا مضمون جھوٹ پر مبنی تھا۔ وکیل کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے ایک روپے کی بھی کرپشن نہیں کی۔
ڈیلی میل کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈیلی میل نے شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا براہ راست الزام نہیں لگایا۔
سائمن شیرون کیو سی نے کہا کہ عمران علی یوسف نے کوئی کرپشن نہیں کی، ڈیلی میل نے بے بنیاد الزامات لگائے، عمران علی پر یہ الزامات، شہباز شریف کا رشتہ دار ہونے کی وجہ سے لگائے گئے۔