ٹیکساس: شادی شدہ جوڑوں میں طلاق یا علیحدگی سے قبل ان کی زبان تبدیل ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ حیرت انگیز طور پر وہ اسمِ ضمیر یا پروناؤن کا استعمال بڑھادیتےہیں اور انہیں اس کا احساس ہی نہیں ہوتا۔
اس ضمن میں ریڈ اٹ ویب سائٹ پر 6800 صارفین کی دس لاکھ سے زائد تحریروں کو دیکھا گیا ہے۔ یہ پوسٹ شادی ختم ہونے سے ایک سال قبل اور طلاق کے ایک سال بعد پوسٹ کی گئی تھیں۔ اس کا محتاط تجزیہ بتاتا ہے کہ علیحدگی سے تین ماہ قبل زبان کے انداز بالخصوص الفاظ بدل جاتے ہیں اور اگلے چھ ماہ تک وہ معمول پر نہیں آتے۔
ٹیکساس یونیورسٹی کی ماہرِ نفسیات سارہ سراج کہتی ہیں کہ میاں بیوی کو شاید احساس ہوجاتا ہے کہ یہ شادی ختم ہوجائے گی اور اس کا اثر زندگی پر ہونے لگتا ہے۔ ذہنی اور نفسیاتی تناؤ بڑھنے لگتا ہے اور وہ میں اور ہم کا الفاظ زیادہ کرنے لگتے ہیں۔ پھر لفظ ’میں‘ کا استعمال بڑھ جاتا ہے جو تنہائی تلے دبے فرد کی ذاتی شناخت کو ظاہر کرتا ہے۔ وہ اپنے شریکِ حیات کا نام بھی کم کم لیتے ہیں۔
اسم ضمیر کا استعمال بڑھتا رہتا ہے اور طلاق والے دن اپنے عروج پر ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اذواجی تعلقات پر بات نہ کررہے ہوں تب بھی وہ ان کا استعمال جاری رکھتےہیں۔ پھر اس زبان کا ان بدنصیب جوڑوں کے لہجے سے موازنہ بھی کیا گیا جو عدالت یا کسی اور جگہ طلاق کے لئے جاتے ہیں۔
اس طرح ماہرین نے پہلی مرتبہ ٹیکنالوجی کی مدد سے طلاق کا پتا دینے والے الفاظ کا انکشاف کیا ہے۔ یہ تحقیق پروسیڈنگز ان نیشنل اکیڈمی آف سائنس میں شائع کی ہے۔