پشاور:خیبر پختونخوا میں آٹے کا بحران سنگین صورت اختیارکرگیا۔
صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت تمام شہروں میں آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ جبکہ چینی کے بعد مرغی کی قیمت میں بھی چالیس روپے فی کلو اضافہ ہوچکا ہے دوسری جانب مارکیٹ میں گندم کی سپلائی بھی کم ہوگئی ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران چینی سمیت دیگر اجناس کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے پشاور اور ڈی آئی خان کی بڑی سبزی منڈیوں کی کمیٹیاں تحلیل کر دی ہیں۔ کیونکہ یہ کمیٹیاں قیمتیں کنٹرول کرنے میں ناکام رہیں۔ سرکاری اہلکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگر وہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی ۔
ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی جانب سے دس فروری کو تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے کے خلاف آل پاکستان ایمپلائز ایسوسی ایشن نے دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔ پورے ملک سے سرکاری ملازمین سے اسلام آباد پہنچنے کی استدعا کی گئی ہے۔ اپوزیشن جماعتو ں نے بھی اس دھرنے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم کی جانب سے چھبیس مارچ کو مہنگائی مارچ کرنے کے اعلان نے بھی حکومت کو پریشان کر دیا ہے۔ لیکن تمام تر حکومتی دعووں کے باوجود مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے بعد آٹے کی قیمتوں میں بھی فی من 100روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔ جبکہ سبزیوں ،گھی اور آئل کی قیمتوں میں پانچ سے تین سو روپے فی من تک کا اضافہ ہوا ہے۔ گھی اور آئل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد دالوں کی قیمتوں میں بھی پانچ سے بیس روپے فی کلو تک اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ شہروں میں سرکاری آٹے کی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہے۔ سرکاری آٹے کی عدم فراہمی پر شہریوں اور تاجروں کے درمیان تکرار کے واقعات بھی رونما ہورہے ہیں۔
سرکاری آٹے کی اسمگلنگ کے واقعات کے بعد بعض ڈیلرز نے لائسنس منسوخ کرنے کی سفارشات بھی کی ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی حالیہ قیمتوں میں اضافے کے بعد فائن آٹے کی 85 کلو کی بوری پانچ ہزار 800 سے پانچ ہزار900 روپے، فائن دانہ دار پانچ ہزار400 سے5 ہزار500، سرخ آٹا چار ہزار800 سے پانچ ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے۔ بیس کلو فائن آٹا اور مکس آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد نانبائیوں نے بھی روٹی کا وزن مزید کم کر کے فروخت شروع کردی ہے۔ حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجود سنگل کے بجائے ڈبل، روٹی 20 روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔ جبکہ 10روپے کی روٹی کی قیمت بڑھا کر 15روپے کر دی گئی ہے۔ اندرون پشاور ہشت نگری، لاہوری، کریم پورہ، گھنٹہ گھر، قصہ خوانی، خیبر بازار اور شعبہ بازار سمیت پشاور صدر میں روٹی سنگل کے بجائے ڈبل 20 روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔
اسی طرح اندرون شہر کے علاقوں میں دس روپے کی روٹی 15 میں فروخت کرنے کا سلسلہ بھی کھلے عام جاری ہے۔ نانبائیوں کا موقف ہے کہ حکومت کی جانب سے آٹے کی قیمتوں میں جس انداز سے اضافہ کیا جارہا ہے، اسی تناسب سے روٹی کی قیمت بھی بڑھائی ہے۔ تاہم نانبائیوں نے سرکاری نرخ نامے اور زون کو مکمل طور پر نظر انداز کر رکھا ہے۔ پشاور سمیت دیگر اضلاع میں آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ پشاورکی نسبت دیگر اضلاع میں آٹا زیادہ مہنگے داموں مل رہا ہے، جہاں سرکاری آٹا بالکل سرے سے غائب ہے۔ جبکہ صوبائی دارالحکومت پشاورمیں بھی سرکاری آٹے کے حصول کیلیے شہری سرگرداں ہیں۔
شہریوں نے الزام عائد کیا ہے کہ سرکاری آٹا صرف من پسند افراد کو فروخت کیا جاتا ہے اور عوام کو اس سے محروم رکھا جارہا ہے۔ زیادہ تر شہریوں کا کہنا ہے کہ سرکارکی طرف سے ملنے والا آٹا معیاری بھی نہیں ہے، جس کے استعمال سے بچوں کے پیٹ اکثر خراب ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے مجبوری کے تحت مہنگے داموں سپر فائن آٹا خرید رہے ہیں، تاہم اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔