امت رپورٹ:
مکس مارشل آرٹس کے ایک بین الاقوامی مقابلے میں بھارتی حریف کو 56 سیکنڈ میں ناک آؤٹ کرنے والے احمد مجتبیٰ نے مظلوم کشمیریوں کو مسرت ایک موقع فراہم کردیا ہے۔ انہوں نے انڈین حریف راہول راجو کے خلاف اپنی تاریخی کامیابی کشمیری مسلمانوں کے نام کردی ہے۔
پوری قوم بالخصوص کشمیریوں کی توجہ کا مرکز بنے احمد مجتبیٰ نے اس فتح کے حوالے سے ’’امت‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فائٹر سے لڑتے وقت میرے ذہن میں صرف کشمیر تھا۔ کیوں کہ یوم یکجہتی کشمیر جیسے اہم دن پر میرا بھارتی فائٹر سے میچ تھا۔ فائٹ سے پہلے ہال میں بھارتی ترنگے کا لہرانا مجھے انتہائی ناگوار گزرا۔ انہوں نے کامیابی کے بعد کشمیریوں کیلئے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی اپ لوڈ کی، جسے بہت پذیرائی مل رہی ہے۔
واضح رہے کہ سنگاپور میں مکس مارشل آرٹس کے ایک بین الاقوامی مقابلے میں کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے احمد مجتبیٰ نے بھارتی کھلاڑی راہول راجو کو چند سیکنڈوں ہی میں ناک آئوٹ کے تاریخ رقم کردی ہے۔ اجمد مجتبیٰ کا کہنا ہے کہ جب بھارتی کھلاڑی سے مقابلہ شروع ہو رہا تھا تو مجھے صرف اور صرف کشمیر یاد آرہا تھا۔ میری یہ فتح کشمیریوں کے نام ہے۔
جمعہ کو سنگاپور کے انڈور اسٹیڈیم میں کھیلے گئے مقابلے میں ’’ولورین‘‘ کے نام سے جانے والے 28 سالہ احمد مجتبیٰ نے انڈین کھلاڑی کو پہلے منٹ میں ہی ناک آٹ کیا اور ون چیمپئن شپ میں اپنے پہلے میچ کو یادگار بنا دیا۔ احمد مجتبیٰ نے مقابلے کا آغاز پُر اعتماد انداز میں کیا اور زوردار لاتوں اور مکوں کے وار سے حریف کھلاڑی کو دباؤ میں رکھا۔ مخالف کھلاڑی کے ایک وار سے سر جھکا کر خود کو بچانے کے بعد پاکستانی کھلاڑی نے اگلے ہی لمحے میں راہول راجو کے منہ پر وار کیا، جس پر وہ گر گیا۔ اس دوران ریفری نے مداخلت کرتے ہوئے 56 ویں سیکنڈ میں ہی مقابلہ روک دیا اور احمد مجتبیٰ کی جیت کا اعلان کیا۔ اس شاندار فتح کے ساتھ احمد مجتبیٰ نے اپنے کیریئر کے ریکارڈ کو بھی بہتر کرکے 2-10 کردیا۔
اس سے پہلے روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی سطح پر مکس مارشل آرٹس کا مقابلہ نومبر 2019ء میں ہوا تھا جس میں بھارتی کھلاڑی راہول راجو نے پاکستانی فرقان چیمہ کو شکست دی تھی۔ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے احمد مجتبیٰ نے 2013ء سے عالمی سطح پر مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ انہوں نے ابتدائی سات مقابلوں اور ابتدائی چار سال میں ناقابل شکست رہ کر مکس مارشل آرٹس کی دنیا میں شہرت کمائی۔ احمد مجبتیٰ کا گزشتہ تین سال میں یہ پہلا مقابلہ تھا۔ مارچ 2018ء میں انہوں نے آخری میچ کھیلا تھا۔
احمد مجتبیٰ نے ’’امت‘‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جب میرا بھارتی کھلاڑی کے ساتھ میچ تھا تو اس وقت میرے ذہن میں صرف اور صرف کشمیر اور کشمیری مسلمان تھے۔ ان پر ہونے والے مظالم یاد آرہے تھے۔ مجھے اس وقت صرف کشمیرکی مائیں بہنیں یاد تھیں۔ جب ہال کے اندر بھارتی ترنگا لہرایا تو مجھے لگا کہ کیونکہ یہ یوم یکجہتی کشمیر ہے۔ اسی لیے مجھے آج کچھ ایسا کرنا چاہیے جس سے کشمیریوں کو پیغام جائے کہ ہم لوگ (پاکستانی) کشمیر کے ساتھ ہیں۔ بس یہی سوچا اور مقابلہ شروع کردیا۔ جب مجھے نصف سے بھی کم منٹ میں کامیابی ملی تو اپنی فتح کا جشن منانے کے بعد سب سے پہلا کام ویڈیو ریکارڈ کرنے کا کیا تھا۔ جس میں، میں نے اپنی جیت کو کشمیریوں کے نام کیا ہے۔ یہ ویڈیو چند ہی لمحوں میں وائرل ہوگئی تھی۔
اس ویڈیو پر سب سے زیادہ پیغامات کشمیریوں کے ہیں۔ کشمیری خوش ہیں۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ میں ان کے چہروں پر مسکراہٹ لانے کا سبب بنا ہوں۔ احمد مجتبیٰ کا کہنا تھا کہ میرا حوصلہ بلند ہوچکا ہیِ میں پاکستان کا پرچم بلند کرنے کو تیار ہوں۔ مگر یہ والی جیت کشمیریوں کیے ہے۔ ان کیلئے پیغام ہے کہ ہمارا دل ان کے ساتھ دھڑکتا ہے اور ہم ان کے ساتھ ہیں۔
احمد مجتبیٰ کو کامیابی پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پران کے مداحوں نے مبارکباد دی ہے۔ مقابلے سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم اور سابق کرکٹر شعیب اخترنے بھی پاکستانی کھلاڑی کیلئے نیک خواہشات کا اظہارکیا تھا۔ شعیب اختر کا کہنا تھا کہ اگر احمد مجتبیٰ نے بھارتی کھلاڑی کو شکست دی تو وطن واپسی پر وہ خود ایئر پورٹ پران کا استقبال کریں گے۔