وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کو فرنٹ لائن ورکرز(طبی عملے) کیلیے کورونا ویکسین فراہم کی گئی تھی تاہم کراچی میں یہ ویکسین نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی ) کے سربراہ اسد عمر کے بھائی اور لیگی رہنما محمد زبیر کی بیٹی اور داماد سمیت بعض سیاسی خاندانوں کے افراد کو بھی لگائی گئی۔
امت کے مطابق پرائیویٹ لوگوں کی ویکسی نیشن کے معاملے کا این سی او سی نے نوٹس لے لیا جس کے بعد محکمہ صحت سندھ نے ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ضلع شرقی کراچی ڈاکٹرانیلہ قریشی کو معطل کرکے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
محمد زبیر نے ویکسی نیشن کرانے کے معاملے سے لاعلمی ظاہرکردی
دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کے ترجمان محمد زبیر نے بیٹی اور داماد کے کورونا ویکسی نیشن کرانے کے معاملے سے لاعلمی ظاہرکردی۔
اپنے ایک وضاحتی بیان میں محمد زبیر نے کہا کہ انہیں اپنی بیٹی اور داماد کے ویکسی نیشن کروانے کے معاملے کا علم نہیں تھا، سب اپنے فیصلوں میں آزاد ہوتے ہیں، ان کا بیٹا اس میں نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ پانچ سال تک گورنر سندھ رہے لیکن کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا کہ ذاتی فائدہ اٹھایا ہو، کوئی آکر یہ نہیں کہہ سکتا کہ کسی نوکری یا داخلے کی سفارش کی ہو۔
پیپلزپارٹی کا موقف بھی آگیا
سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کی بیٹی اور داماد کو کورونا ویکسین لگائے جانے پر پیپلزپارٹی کا موقف بھی آگیا۔
تحریک انصاف کے رہنماء شہبازگل کے موقف پراپنے ایک بیان میں صوبائی وزیر اطلاعات ناصر شاہ کا کہنا ہےکہ جن لوگوں کو کراچی میں کورونا ویکسین دی گئی ان کا تعلق پیپلزپارٹی سے نہیں، گل صاحب تو گل کھلاتے رہتے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر نے ویکسین ذاتی طورپر کسی کو لگائی تھی ۔
واضح رہےکہ کراچی میں غیر متعلقہ افراد کو کورونا ویکسین لگانے پر وزیر صحت نے ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کو عہدے سے ہٹاکر انکوائری کمیٹی بنادی ہے۔اس سے قبل محمد زبیر بھی اپنی بیٹی اور داماد کے ویکسین لگوانے سے متعلق لاتعلقی کا اعلان کرچکے ہیں۔