رپورٹ :عظمت خان:
واٹر بورڈ کے اینٹی تھیفٹ سیل نے ایک ہفتہ میں دو درجن سے زائد غیر قانونی منی ہائیڈرنٹس اورلائنوں کے ذریعے پانی چوری کے کنکشنز مسمار کر دیئے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود مافیا کھارے پانی کے نام پر دھندے میں مصروف ہے۔ احسن آباد میں پانی کی چوری میں پی ٹی آئی کا سرگرم کارکن ملوث نکلا۔ افضل کو بھائیوں سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے۔ کراچی میں پانی کا کام کرنے والے 80 فیصد افراد سرکاری لائنوں سے پانی چوری کرکے اس کو بورنگ کے پانی میں شامل کرکے فروخت کرتے ہیں۔ سرکاری لائنوں سے پانی کی چوری کرانے میں واٹر بورڈ انجنیئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے افسران سے لے کر مقامی سطح کے والومین تک کا تعاون مافیا کو حاصل ہوتا ہے۔
وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کی ہدایات پر واٹر بورڈ کے اینٹی تھیفٹ سیل کے سربراہ راشد صدیقی کی جانب سے کورنگی، منگھو پیر، لانڈھی، گڈاپ ٹائون اور احسن آباد سمیت دیگر علاقوں میں پانی چور مافیا کے خلاف آپریشن جاری ہے اور اب تک ایک ہفتہ میں دو درجن سے زائد آپریشن کرکے درجنوں غیر قانونی کنکشنز منقطع اور منی ہائیڈرنٹس کا خاتمہ کیا جا چکا ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق ضلع شرقی کے علاقے احسن آباد کے علاقے میں افضل نامی شخص اپنے چار بھائیوں کے ہمراہ زیر زمین لائنوں کا پانی فیکٹریوں کو سپلائی کر رہا تھا۔ جبکہ سرکاری لائن سے بھی پانی لیا جا رہا تھا اوراس لائن سے باقاعدہ ٹینکروں کے ذریعے پانی کی سپلائی بھی کی جارہی تھی۔ جس پر وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کی ہدایت پر واٹر بورڈ کے انسداد پانی چوری سیل کی ٹیم نے ایس ایس یو کے اہلکاروں کی بڑی تعداد کے ہمراہ آپریشن کی اور درجنوں موٹریں، بڑے جنریٹر اور پمپ کو توڑ دیا گیا۔ جبکہ زیر زمین پائپ نکال کر ضبط کر لئے گئے۔ مذکورہ لائن سے یومیہ لاکھوں گیلن پانی چوری کرکے فروخت کیا جارہا تھا۔
واٹر بورڈ کی کارروائی کے دوران 72 انچ قطر کی لائن اور48 انچ کا کنکشن پکڑا گیا۔ مذکورہ سرکاری لائنوں سے پانی چوری کر کے زیر زمین نیٹ ورک سے انڈسٹریل ایریاز کو سپلائی کیا جاتا تھا۔ کارروائی کے دوران ہیوی مشینری استعمال کی گئی۔ اس موقع پر پانی چوروں کے خلاف تھانہ سپر ہائی وے انڈسٹریل ایریا میں مقدمہ درج کرایا گیا جس کے بعد پولیس نے موقع سے ہی افضل اور اس کے چار بھائیوں کو گرفتار کرلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افضل کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے اور وہ علیم عادل شیخ کی سرپرستی میں پی ٹی آئی میں شامل ہوا تھا۔ وہ حلقہ پی ایس 88 میں پی ٹی آئی کا سرگرم کارکن بھی ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ لائنوں پر چلنے والے نیٹ ورک کا اس سے قبل ظفر پلیجو کو علم تھا۔ تاہم انہوں نے کوئی بھی کارروائی کرنے کے بجائے مافیا کو کھلی چھوٹ دی ہوئی تھی۔ رواں ہفتے واٹر بورڈ کے اینٹی تھیفٹ سیل نے لیاقت آباد اور گلشن اقبال میں بھی کارروائی کی اور لیاری ندی کی لائن سے فیکٹریوں کو پانی دینے والے گروہ کا خاتمہ کیا۔ لیاری ندی سے پانی چوری کرنے والوں میں نیاز، اجمل، وحید اور فضل کرم کا گروہ شامل تھا۔ سرکاری لائن کے علاوہ واٹر بورڈ کی اجازت کے بغیر قانونی بورنگ کا پانی بھی لائنوں کے ذریعے فیکٹریوں کو دے کر واٹر بورڈ کو ماہانہ کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جارہا ہے۔
اینٹی تھیفٹ سیل کے افسر راشد صدیقی کے مطابق واٹر بورڈ کا پانی چوری کرکے زیر زمین نیٹ ورک کے ذریعے انڈسٹریل ایریاز کو سپلائی کیا جاتا تھا۔ ان کی ٹیم نے آپریشن کرکے لیاقت آباد قاسم آباد میں لیاری ندی سے گزرنے والی 33 انچ کی لائن سے بڑے کنکشن پکڑ کر پانی کی چوری روک لی ہے۔ مافیا کی جانب سے لیاری ندی سے گزرنے والی لائن سے پانی چوری کرکے بڑے ٹینکوں میں ذخیرہ کرکے زیر زمین لائنوں کے ذریعے سپلائی کیا جاتا تھا۔ مافیا کی جانب سے پانی سپلائی کے لئے ہیوی جنریٹرز اور 5 سے 6 انچ کے سب مرسیبل پمپ لگائے گئے تھے۔
دوسری جانب گلشن اقبال چورنگی کے قریب بھی لیاری ندی سے پانی چوری اور غیر قانونی پانی سپلائی کا بڑا نیٹ ورک پکڑا گیا ہے۔ یہ گروہ امتیاز سپر اسٹور کے قریب نیپا چورنگی کو سپلائی دینے والی 33 انچ کی مین لائن سے چوری کر رہا تھا۔ چوری شدہ پانی چار بڑے ٹینکس میں جمع کرکے ہیوی مشینری کے ذریعے زیر زمین لائنوں سے فیڈرل بی انڈسٹریل ایریا سپلائی کیا جا رہا تھا۔ پانی چوری کے اس نیٹ ورک میں بھی فضل کرم کے گروہ کا نیٹ ورک پایا گیا ہے۔ کارروائی کے دوران ہیوی مشینری، پانی کی موٹریں اور ہیوی پمپ ضبط کر لیے گئے ہیں۔ اگلے مرحلے میں سہراب گوٹھ کے اطراف لیاری ندی میں آپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے۔
واٹر بورڈ کے اینٹی تھیفٹ سیل کی جانب سے کورنگی کے علاقے میں تین روز مسلسل آپریشن کیا گیا۔ جس میں درجنوں غیر قانونی کنکشن منقطع کئے گئے ہیں۔ کورنگی میں ہونے والے آپریشن میں واٹر بورڈ افسران کی جانب سے مافیا کے ساتھ مل کر بظاہر ایک سرکاری میرٹھ پمپ ہائوس قائم کیا گیا تھا۔ 33 انچ قطر کی لائن پر قائم مذکورہ پمپ ہائوس سے قریبی فیکٹریوں کو پانی کی سپلائی کی جارہی تھی۔ جہاں پر میٹروں کی تنصیب بھی نہیں تھی اور نہ ہی مذکورہ فیکٹریوں کے پاس واٹر بورڈ کو ادا کئے جانے والے بل موجود تھے۔
واٹر بورڈ کے ذرائع کے مطابق مذکورہ فیکٹریوں سے واٹر بورڈ کے ہی افسر ماہانہ بل از خود بنا کر کروڑوں روپے بٹور رہے تھے۔ مذکورہ فیکٹریوں کے پاس کنکشن سینکشن کا کوئی ریکارڈ ہے نہ ہی پانی کی لائنوں کے چالان کا کوئی ثبوت موجود ہے۔ اینٹی تھیفٹ سیل کی جانب سے 33 انچ کی لائن سے براہ راست لئے گئے 4 سے 6 انچ قطر کے 8 کنکشن منقطع کئے گئے ہیں۔ مذکورہ لائن زمان آباد، 36 بی، قریشی محلہ، کے ایریا کے لئے جاتی ہے۔ جبکہ فیکٹریوں کی جانب سے 24 انچ قطر کی لائن سے براہ راست 6 انچ کے 3 کنکشن بھی منقطع کئے گئے۔ قریشی محلہ کو اس لائن سے پانی دینے کے نام پر پمپ ہائوس بنایا گیا تھا۔ جبکہ قریشی محلہ کو قریبی لائن سے بآسانی پانی کی سپلائی کیلئے 18انچ کی لائن سے پانی سپلائی کیا جا سکتا تھا۔