سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس کیخلاف درخواست ابتدائی سماعت کیلیے منظورکرلی،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ آرڈیننس کاعدالتی کارروائی پرکوئی فرق نہیں پڑےگا،آرڈیننس اگرمشروط نہ ہوتاتوکالعدم قراردےدیتے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کیلیے صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی ،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،عدالت نے صدارتی آرڈیننس پر184/3 کے تحت نوٹس جاری کرنے کی استدعامستردکرتے ہوئے جے یو آئی کی درخواست ابتدائی سماعت کیلیے منظورکرلی اوراٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ حکومت نے آ رڈیننس قیاس آرائیوں کوسامنے رکھتے ہوئے جاری کیا،نہیں معلوم آرڈیننس کیسے جاری ہوالیکن جاری ہوچکا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ آرڈیننس توعدالتی رائے سے مشروط ہے۔
میاں رضا ربانی نے کہاکہ آرڈیننس جاری کرکے عجیب وغریب حالات پیداکیے گئے،عدالتی رائے حکومت سے مختلف ہوئی توآرڈیننس کاکیاہوگا؟۔چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت کوآرڈیننس جاری کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ عدالتی رائے حکومت سے مختلف ہوئی توریفرنس ختم ہوجائےگا،رضا ربانی نے کہاکہ آرڈیننس میں لکھاہے یہ فوری نافذالعمل ہوگا،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ آرڈیننس میں یہ بھی لکھاہے عملدرآمدعدالتی رائے سے مشروط ہوگااورآرڈیننس کوہائیکورٹ میں چیلنج کیاجاسکتاہے، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آرڈیننس کاعدالتی کارروائی پرکوئی فرق نہیں پڑےگا،آرڈیننس اگرمشروط نہ ہوتاتوکالعدم قراردےدیتے۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایسانہیں لگتاکہ سپریم کورٹ کی رائے 11 فروری سے پہلے آسکے گی،بدقسمتی سے اعتراض کرنیوالوں نے قانون پڑھناگنوارانہیں کیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ آرڈیننس کے تحت بھی ووٹنگ خفیہ ہی ہوگی،بعد میں درخواست دینے پر ووٹ دیکھا جا سکے گا۔