پاکستانی قوم کے ٹی چوٹی سرکرنے کے دوران لاپتہ ہونے والے معروف کوہ پیما علی سدپارہ اور ساتھیوں کیلئے دُعاگو ہے جو گزشتہ 2 روز سے لاپتہ ہیں۔
جمعہ کے روز علی سد پارہ، آئس لینڈ سے تعلق رکھنے والے جون سنوری اور چلی سےتعلق رکھنے والے یوآن پیبلو کا اپنی ٹیم سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا جس کے بعد سے تاحال ان کا کچھ پتہ نہیں چل سکا، دوسری جانب ان کی تلاش کیلئے پاک فوج کا سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔
پاکستان میں سڈپارہ نے ٹویٹر کے رجحانات میں سرفہرست مقام حاصل کیا جب مشہور شخصیات اور سیاستدانوں سمیت ہزاروں صارفین نے کوہ پیما کی محفوظ واپسی کے لئے دعا کی۔
علی سدپارہ کانام اس وقت ٹوئٹڑٹاپ ٹرینڈزمیں ہے اور معروف شخصات، سیاستدانوں سمیت تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے صارفین ان کی بخیریت واپسی کیلئے دُعاگو ہیں۔
اداکارمہوش حیات نے کوہ پیماؤں کو بے خوف قرار دیتے ہوئے اپنے فالوورز سے ان کی بحفاظت واپسی کیلئے دُعا کی درخواست کی۔
اداکاروگلوکار فخرعالم نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان، چلی اور آئس لینڈ کا غم ایک ہی ہے۔
سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھرکا کہنا ہے کہ سد پارہ کو سُرخی بننے کا نہیں ، چوٹیاں سرکرنے کاجنون ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندرپارپاکستانی زلفی بخاری نے کہا کہ سرچ آپریشن اتنا آسان نہیں ہے، قوم دُعا کرے۔
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت کوہ پیماؤں کو جلد از جلد بچانے کے لیے تمام اقدامات کررہی ہے۔
چیئرپرسن پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ علی سدپارہ قابل فخر قومی ہیرو ہیں جنہوں نے دنیا کی بلند ترین چوٹیوں پر قومی پرچم لہرانے کے لئے اپنی جان جوکھم میں ڈال دی ، لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔
واضح رہے کہ کے ٹو پرموسمی حالات انتہائی سخت ہیں۔ یہاں 200 کلومیٹرفی گھنٹہ (125 میل فی گھنٹہ) سے زیادہ کی رفتارسے تیز ہوائیں چل سکتی ہیں جبکہ درجہ حرارت منفی 60 ڈگری سینٹی گریڈ (منفی 76 فارن ہائیٹ) تک گرسکتا ہے۔