غیبی اشرفیاں :۔
ایک مرد صالح کا بیان ہے کہ میں ایک دیہات میں تھا، جہاں ایک قافلہ آیا، میں نے اپنے سامنے ایک شخص کوپایا تو میں جلدی سے اس کے پاس گیا دیکھا تو وہ ایک عورت تھی، اس کے ہاتھ میں لاٹھی تھی اور بہت آہستہ آہستہ چل رہی تھی۔ میں سمجھا کہ شاید یہ اپنا کچھ سازو سامان ضائع کر چکی ہے۔ چنانچہ میں نے جیب میں ہاتھ ڈالا اور بیس درہم نکال کر کہا کہ ’’ یہ لوگ اور میرے پاس ٹھہر جاؤ، جب قافلہ پہنچے تو اس کو کرایہ دے دینا اور رات کو آرام کرنے کے لیے میرے پاس آجانا تاکہ میں تیری پریشانی دور کردوں۔‘‘
یہ سن کراس نے اپنا ہاتھ ہوا میں لہراتے ہوئے کہا پریشانی تو یوں دور جائے گی۔ میں نے دیکھا تو اس کی ہتھیلی میں غیب سے سونے کی اشرفیاں آچکی تھیں اور کہنے لگی تم نے جیب سے چاندی کی اشرفیاں لیں جبکہ میں نے غیب سے سونے کی اشرفیاں لے لیں۔
پاک ہے وہ ذات جس نے اپنی مخلوق میں سے کچھ بندوں کو خاص کیا۔ ان کے لیے ہدایت والی زمین کو چھونا بنایا۔ ان کو توفیق و ہدایت عطا فرمائی اور توشہ سفر بھی فراہم کیا۔ ان کے لئے لطف و کرم کی کھڑکیاں نصب کردیں اور ان کو اپنے راستوں پر چلایا اور ان کے گرد رحم و کرم کے پیالوں کو گردش دی۔ لہذا ان کے دل اس کی محبت میں دھڑکتے ہیں۔
ان کے جسم اس کی جدائی کے خوف سے لاغرونا تواں ہیں۔ وہ وصال محبوب حقیقی کے باغیچوں میں آسودہ حال رہتے اور انس الہیٰ عزوجل کے باغات میں لطف اٹھاتے ہیں انہیں قیامت کی ہولناکیوں کا کوئی خوف نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان عالیشان ہے۔
سن لو بے شک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم۔(الروض)۔