ہر ایم پی اے کو ایک کروڑ روپے دیے گئے، یہ حکومت کے پیسے تھے اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے کہنے پر اسپیکر ہاؤس میں تقسیم کیے گئے، پی ٹی آئی ارکان کا اعتراف
ہر ایم پی اے کو ایک کروڑ روپے دیے گئے، یہ حکومت کے پیسے تھے اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے کہنے پر اسپیکر ہاؤس میں تقسیم کیے گئے، پی ٹی آئی ارکان کا اعتراف

پی ٹی آئی ارکان نے وزیر دفاع پرویز خٹک کے کہنے پر ووٹ فروخت کیے؟

ووٹ فروخت کرنے والے تحریک انصاف کے ایک رکن نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے پیسے وصول کیے مگر یہ رقم پرویز خٹک کے کہنے پر اسپیکر ہاؤس میں تقسیم کی گئی۔
ایک نجی ٹی وی نے گزشتہ رات ایک ویڈیو نشر کی تھی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ افراد نوٹوں کی گڈیاں گنتی کرکے بیگوں میں بھر رہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ یہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے ارکان ہیں جو 2018 کے سینیٹ انتخابات میں ووٹ فروخت کرنے کے عوض یہ رقم وصول کر رہے ہیں اور یہ الزام بھی عائد کیا گیا انہوں نے پیپلز پارٹی کو ووٹ فروخت کیا۔
مگر تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے نے معاملے کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ویڈیو میں نظر آنے والے عبیداللہ مایار نے کہا کہ یہ ویڈیو بالکل ٹھیک ہے مگر پیسوں کی تعداد غلط بتائی گئی۔ اس میں ہر ایم پی اے کو ایک کروڑ روپے دیے گئے۔ یہ حکومت کے پیسے تھے اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے کہنے پر اسپیکر ہاؤس میں تقسیم کیے گئے۔
ایک سوال کے جواب میں کہ اپنے امیدوار کو ووٹ دینے کیلئے پرویز خٹک نے پیسے کیوں دیے۔ اس پر عبیداللہ مایار نے جواب دیا کہ سینیٹ انتخابات کے دوران تحریک انصاف نے ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیے جو نہ پارٹی سے تعلق رکھتے تھے اور نہ ہی وہ سیاسی کارکن ہیں۔
عبیداللہ مایار نے دو سینیٹرز کے نام بتائے اور یہ بھی بتایا کہ ان کو ملنے والی رقم سینیٹر فدا محمد خان اور سینیٹر ایوب آفریدی نے دی تھی۔ فدا محمد خان کا تعلق مسلم لیگ نواز سے تھا۔ ان کو سینیٹ انتخابات سے قبل تحریک انصاف میں شامل کروا کر ایک دن کے اندر ٹکٹ بھی دیا گیا جبکہ سینیٹر ایوب آفریدی کے خاندان میں بھی کوئی سیاست دان نہیں تھا پھر بھی ان کو ٹکٹ دیا گیا۔
اینکر نے سوال پوچھا کہ ان سینیٹرز کو نامزد کس نے کیا تھا۔ عبیداللہ مایار نے جواب دیا کہ ظاہر ہے سینیٹ کے ٹکٹ کیلئے نام اس وقت کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے دیے تھے۔ پرویز خٹک نے اس وقت کہا تھا کہ یہ پیسے ہم نے سینیٹ کے امیدواران سے لیے ہیں۔ آپ 17، 17 ایم پی ایز کا گروپ بناکر اسپیکر کے گھر میں بیٹھیں۔ ان امیدواروں کو ووٹ دیں اور یہ پیسے لیکر اس پر اگلا الیکشن لڑیں، آپ کے ٹکٹ بھی کنفرم ہیں۔
تحریک انصاف کی جانب سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ ان ارکان نے پیپلز پارٹی کو ووٹ فروخت کیا تھا۔ عبیداللہ مایار نے بات کرتے ہوئے کہا کہ شکر ہے، ہم سے بھی کسی نے پوچھا۔ ہم تو ہائیکورٹ میں بھی درخواست دے چکے ہیں۔ میرا اب بھی یہی موقف ہے کہ حکومت کے پیسے تھے۔ لوگ ڈریں گے اور چھپیں گے مگر میں نہ جھکتا ہوں نہ ڈرتا ہوں۔ پرویز خٹک اور اسد قیصر کی حیثیت اور قوم قبیلے کو بھی جانتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے خود پیسے دیے۔ جہاں پیسے دیے گئے وہ ان کا گھر ہے اور ویڈیو بھی انہوں نے بنائی۔
اینکر نے پوچھا کہ جن لوگوں نے ان باہر کے لوگوں کو ٹکٹ دیے، ان کو کوئی فائدہ یا مراعات ملیں۔ عبیداللہ مایار نے جواب دیا کہ سینیٹرز نے ایک ایم پی اے کیلئے ایک کروڑ روپے نہیں بلکہ زیادہ پیسے دیے تھے۔ اب یہ واضح نہیں کہ پارٹی کو کتنے گئے اور پرویز خٹک سمیت دیگر افراد نے کتنے وصول کیے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ افراد نوٹوں کی گڈیاں گنتی کرکے بیگوں میں بھر رہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ یہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے ارکان ہیں جو 2018 کے سینیٹ انتخابات میں ووٹ فروخت کرنے کے عوض یہ رقم وصول کر رہے ہیں۔
یہ ویڈیو گزشتہ رات ایک نیوز چینل نے چلائی اور اس میں خیبرپختونخوا کے وزیر قانون سلطان محمد بھی رقم وصول کرتے نظر آرہے ہیں۔ سلطان محمد مبینہ طور پر ووٹ فروخت کرتے وقت قومی وطن پارٹی کے رکن تھے مگر بعد میں تحریک انصاف میں شامل ہوکر وزیر بن گئے۔
اس ویڈیو میں تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے عبیداللہ مایار بھی پیسہ وصول کرتے نظر آرہے ہیں جس کو تحریک انصاف نے دیگر 20 ارکان کے ہمراہ ووٹ فروخت کرنے کے الزام میں ہمراہ شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ عبیداللہ مایار نے اپریل 2018 میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ووٹ کے بدلے کسی سے پیسے نہیں لیے اور ثبوت کے بغیر کارروائی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ اگر عمران خان کے پاس میرے خلاف پیسے لینے کے ثبوت ہیں تو سامنے لائیں۔
اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد شوکت یوسفزئی نے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ 2018 کے سینیٹ الیکشن میں 10 کروڑ کی آفر ہوئی تھی اور یہ پیشکش پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک خاتون نے کی تھی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدقسمتی سے جرم سیاست اور جمہوریت جڑجاتے ہیں۔ شفاف الیکشن ہوگئے تو اسمبلیوں میں بیٹھے سیاستدانوں کی دیہاڑی بند ہوجائے گی۔
اسد عمر نے کہا کہ حکومت کوکوئی گھبراہٹ نہیں ہے۔ انتخاب کو شفاف بنانے کیلئے تمام آئینی اختیارات استعمال کریں گے۔ شفاف الیکشن کیلئےاقدام کوسازش قراردیا جارہا ہے۔ ووٹوں کی خرید و فروخت کا گھناؤنا کھیل ختم کرنا چاہتے ہیں۔