اسلام آباد میں پولیس نے تنخواہوں میں اضافے کیلیے احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین اور پولیس کے درمیان صورتحال کشیدہ ہو گئی ، سیکریٹریٹ چوک میدان جنگ بن گیا جہاں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے آنسو گیس کی شیلنگ کی جارہی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے احتجاج روکنے کیلیے کریک ڈاﺅن شروع کر دیا اور27سے زائد سرکاری ملازمین کو گرفتارکرلیا گیا جبکہ آنسو گیس کی شیلنگ جاری ہے اور جواب میں ملازمین کی جانب سے بھی پولیس پر پتھراﺅ کیا جارہاہے ۔
ملازمین کا کہناہے کہ جب تک چیف آرگنائزرآل پاکستان ایمپلائز گرینڈ الائنس رحمان باجوہ کو نہیں چھوڑا جائے گا اس وقت کوئی بات چیت نہیں ہوگی ۔اسلام آبادسیکریٹریٹ اور وزیراعظم ہاﺅس کی جانب جانے والے راستوں کو بند کر دیا گیا ۔مظاہرین کی بڑی تعداد ڈی چوک میں جمع ہونا شروع ہو گئی ہے۔
پولیس نے سرکاری ملازمین کا دھرنا ناکام بنانے کیلیے پکڑ دھکڑ شروع کر دی تھی جس کے بعد احتجاج میں مزید تیزی آئی ہے ۔ واٹر کینن، اے پی سی اور پولیس کی بھاری نفری ڈی چوک اور سیکرٹریٹ پہنچا دی گئی۔ پولیس نے دھرنے کے 7 قائدین سمیت27افراد کو حراست میں لے لیا۔ گرفتار افراد میں چیف آرگنائزر آل پاکستان ایمپلائز گرینڈ الائنس رحمان باجوہ بھی شامل ہیں۔ سرکاری ملازمین کو سیکریٹریٹ کے گیٹ کے سامنے سے گرفتار کیا گیا۔
اس سے قبل پولیس نے رات گئے سرکاری ملازمین کے رہنماوں کے گھروں پر چھاپے مار کر متعدد مزدور رہنماوں کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کر دیا۔ سی ڈی اے لیبر یونین کے جنرل سیکرٹری امان اللہ، چیئرمین اظہارعباسی، سی ڈی اے لیبر یونین کے جنرل سیکریٹری کو گزشتہ رات سرکاری گھر سے حراست میں لیا گیا۔