صرف مجھے نہیں8 اور ججوں کو یرغمال بنا کر رکھا گیا۔فائل فوٹو
صرف مجھے نہیں8 اور ججوں کو یرغمال بنا کر رکھا گیا۔فائل فوٹو

مجھے ساڑھے تین گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا گیا۔اطہر من اللہ

اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ایسا واقعہ دوبارہ تب نہیں ہوگا جب ذمہ داران کو مثال بنایاجائے ، واقعے کے دوران مجھے کہاگیا کہ آپ آ جائیں ہم آپ کو باہر نکالتے ہیں۔

نجی ٹی وی کے مطابق دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ وکلا نے ہائیکورٹ پر حملہ کرکے سب کو راستہ دکھایا ہے کہ یہ طریقہ ہے، وکیل میاں عبدالرﺅف نے چیف جسٹس اطہر من اللہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ایسا واقعہ دوبارہ نہیں ہوگا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ایسا واقعہ دوبارہ تب نہیں ہوگا جب ذمے داران کو مثال بنایاجائے ، واقعے کے دوران مجھے کہاگیا کہ آپ آ جائیں ہم آپ کو باہر نکالتے ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ میں نے کہا کہ میں نہیں جاﺅں گا میں یہیں رہوں گا، مجھے ساڑھے تین گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا گیا،عدالت بار سے کونسل سے امید کرتی ہے کہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ میں نے ہمیشہ متعلقہ اتھارٹیز کو معاملات کے حل کیلئے ترجیح دی، معاملے میں بھی اتھارٹی بار کونسل ہے انہیں اس کو دیکھنا چاہئے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ وکیل اپنی عزت خود کروا سکتے ہیں 95 فیصد وکلا بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں۔