قرآنی احکام پر عمل نہ کرنے والوں کا قبر میں کیا انجام ہوتا ہے، اس بارے میں ایک عبرت ناک حکایت سنیے، چنانچہ حضرت محمد بن علی مرادانیؒ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں (بادشاہِ مصر) ’’احمد بن طولون‘‘ کی قبر کے پاس سے گزرا تو دیکھا کہ ایک شخص اس کی قبر پر قرآن کریم کی تلاوت کر رہا ہے۔ پھر ایسا ہوا کہ اس شخص نے ’’احمدبن طولون‘‘ کی قبر پر آنا چھوڑ دیا۔
کافی عرصہ بعد میری اس سے ملاقات ہوئی تو میں نے پوچھا: کیا تو وہی شخص نہیں جو ’’احمدبن طولون‘‘ کی قبر کے پاس قرآن پاک پڑھا کرتا تھا؟ تو وہ کہنے لگا: آپ نے بجا فرمایا، میں ہی ابن طولون کی قبر کے پاس قرآن پڑھا کرتا تھا، کیونکہ وہ ہمارا حاکم تھا اور عدل و انصاف کے معاملے میں مشہور تھا، لہٰذا میں نے اس بات کو پسند کیا کہ اس کے لئے ایصالِ ثواب کروں اور اس نیت سے میں نے اس کی قبر کے پاس قرآن کریم کی تلاوت کرنا شروع کردی۔
حضرت محمد بن علیؒ فرماتے ہیں، میں نے اس شخص سے پوچھا: پھر اب تم وہاں تلاوت کیوں نہیں کرتے؟ وہ شخص کہنے لگا: ایک رات میں نے خواب میں ’’احمدبن طولون‘‘ کو دیکھا، اس نے مجھ سے کہا: تم میری قبر پر قرآن کی تلاوت نہ کیا کرو۔ میں نے کہا: آپ مجھے تلاوتِ قرآن سے کیوں منع کر رہے ہیں؟ اس نے جواب دیا: جب بھی تم قرآنِ مجید کی کوئی آیت تلاوت کرتے ہو تو مجھے سر پر زور دار ضرب لگائی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے: کیا تم نے دنیا میں یہ آیت نہ سنی تھی؟ لہٰذا اس خواب کے بعد میں نے ’’احمد بن طولون‘‘ کی قبر پر تلاوت کرنا چھوڑ دی۔ (عیون الحکایات ،ص 203)
بزرگانِ دین سے منقول ہے: بعض اوقات بندہ ایک سورت شروع کرتا ہے تو اسے پوری پڑھ لینے تک فرشتے اس کے لئے دعائے رحمت کرتے ہیں اور کبھی بندہ ایک سورت شروع کرتا ہے تو اسے پوری پڑھ لینے تک فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔ عرض کی گئی: یہ کیسے؟ فرمایا: جب وہ اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام جانتا ہے تو فرشتے اس کے لئے دعائے رحمت کرتے ہیں، ورنہ لعنت بھیجتے ہیں۔ (احیاء العلوم،کتاب آداب تلاوۃ القرآن،1/365)