فلوریڈا: اگرچہ پرنس مڈنائٹ ( جوکہ ایک فرضی نام ہے) کی اس جرات پرمذہبی حلقوں نے شدید تنقید کی ہے لیکن پرنس کا مؤقف ہے کہ 20 سال قبل حادثے میں ہلاک ہوجانے والے ان کے عزیز فلپ نے وصیت کررکھی تھی کی ان کا ڈھانچہ کسی میڈیکل کالج کو تدریسی مقاصد کے لیے عطیہ کردیا جائے۔
اس کے بعد پرنس نے اپنے عزیز کا پنجر(رب کیج) اور ریڑھ اورکولہے کی ہڈی کے سارے ٹکڑے جوڑے اور انہیں ایک مضبوط گٹار کی شکل دی۔ اس کے بعد اس نے گٹار کا اگلا سرا، والیوم نوبس، تار اور برقی سرکٹ کو ڈھانچے پر لگایا اور یہاں تک کہ وہ ایک عملی الیکٹرک گٹار میں تبدیل ہوگیا۔ اس ضمن میں عملی گٹار کو نیچےویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے۔
پرنس کا کہنا ہے کہ فلپ انکل ہی انہیں موسیقی اور بالخصوص ہیوی میٹل موسیقی کی جانب لے کر آئے تھے۔ جب انہیں وصیت کے مطابق ہڈیوں کا صندوق ملا تو پرنس سے فیصلہ نہیں ہوا کہ اسے کیسے استعمال کیا جائے۔ کیا وہ اسے دوبارہ دفنادیں؟ کیا مچان پر کاٹھ کباڑ کے ساتھ رکھیں یا پھرکوئی اور مصرف نکالیں۔
لیکن جب ان کی باقیات کالج میں دی گئیں تو انہوں نے انکار کردیا۔ اس کے بعد باقیات کو باقاعدہ اجازت کے بعد دفنانے میں بہت اخراجات اٹھ رہے تھے اور آخرکار پرنس نے اسے اپنے تیئں ایک تخلیقی رخ دیا اور اس سے گٹار بنالیا۔
اب 20 سال بعد اس کے والدین دنیا میں نہیں رہے جس پر پرنس نے اسے الیکٹرک گٹار میں تبدیل کردیا ہے۔ پہلے انہوں نے گٹار بنانے والے ماہرین سے رابطہ کیا جنہوں نے اس کام سے صاف انکار کردیا۔
اس کے بعد پرنس نے خود کوشش کی اور دیگر دوستوں کی مدد سے ایک انسانی ڈھانچے کو گٹار میں تبدیل کردیا ہے۔