امریکا میں انسانی جسم سے بجلی بنانے والی بیٹری تیار کر لی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انگھوٹھی کی طرح پہنے جانا والا آلہ، انسانی جسم کے اندرونی درجہ حرارت کو بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔
رپورٹ کے مطابق بیٹری جلد کے ہر سنٹی میٹر سے ایک وولٹ توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پانچ وولٹ تک بجلی تیار کرنے کے لئے اسے سپورٹس بینڈ کے سائز کا بنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ دو سال قبل کیلیفورنیا کی ایک کمپنی نے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے جوہری فضلے سےنینو ڈائمنڈ بیٹری تیار کر لی ہے جو 5 ہزار سال سے زائد تک چارج رہ سکتی ہے۔
بیٹری کی طاقت جوہری ری ایکٹروں میں استعمال ہونے والے تابکار مادے سے حاصل ہوتی ہے۔
سانسدانوں کا کہنا ہے کہ نینو ڈائمنڈ بیٹری کی تیاری میں سخت ترین دھات ہیرے کا استعمال کیا گیا ہے جس کے باعث اس میں سے انسانی جسم سے بھی کم تابکاری کا اخراج ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے مذکورہ بیٹری کے دو لیبارٹری ٹیسٹ کامیاب سے مکمل کر لیے ہیں۔ بیٹری کو سولر پاور کے ذریعے40 فیصد چارج کیا گیا جو کہ ایک اہم کامیابی ہے کیوں کہ سولر پاور سے عام طور پر کسی بیٹری کو15 سے 20 فیصد ہی چارج ہو پاتی ہے۔
پانچ ہزار سال چلنے والی بیٹری تیار کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد بیٹری کو90 فیصد تک چارج کرنے کی صلاحیت پیدا کرلیں گے۔
بیٹری کے گرد مصنوعی ہیرے کی متعدد حفاظتی پرت بنائے گئے ہیں جو کہ سخت ترین دھات ہے۔ آئسوٹوپ سے حاصل ہونے والی توانائی ہیرے میں اس عمل کے ذریعے جذب کی جاتی ہے جس کو’ان ایلاسٹک سکیٹرنگ‘ کہا جاتا ہے اور یہ بجلی پیدا کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔