صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نےکہا ہےکہ گزشتہ 8 مہینوں میں 20 سے 30 لاکھ ہندوؤں کومقبوضہ کشمیر میں آبادکیا گیا، مسلمانوں کی اکثریت کو ختم کیا جا رہا ہے۔
ملائیشیا میں قائم اسلامی تنظیم کی ملائیشین مشاورتی کونسل کے زیر اہتمام مقبوضہ جموں وکشمیر کی تازہ ترین صورت حال کے بارے میں منعقدہ ویب نار سے خطاب کرتے ہوئے سردار مسعود خان نےکہا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کر رہے ہیں۔
صدر آزاد کشمیرکا کہنا تھا کہ کشمیر پر پاکستان کی توجہ تقسیم نہیں ہونی چاہیے، گزشتہ 8 مہینوں میں 20 سے 30 لاکھ ہندوؤں کو کشمیر میں آباد کیا گیا، کشمیریوں کی زمینیں قبضہ کرکے ہندوؤں کےحوالےکی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی اور انسانیت کےخلاف جرائم میں ملوث ہے،کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو ختم کیا جا رہا ہے، آزاد بین الاقوامی میڈیا نے بھارتی مظالم کی مذمت کی ہے،المیہ ہے بعض اہم ممالک نے معاشی فوائد کےلیے بھارتی مظالم پر لب سی لیے ہیں اور بڑی طاقتیں اور سلامتی کونسل بھی کشمیریوں کی نسل کشی پر خاموش ہیں۔
سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ کشمیری پاکستان اور 22 لاکھ پاکستانیوں کو اپنا وکیل مانتے ہیں،کشمیر پر ہماری کوششیں بار آور نہیں ہو رہیں،بھارت پاکستان کو ہڑپ کرنے اور اکھنڈ بھارت کےلیےکام کررہا ہے،کشمیر معاملے پر عالمی عدالت میں جانے کی ضرورت نہیں،معاملے پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل ہونا چاہیے۔