سندھ کے دو اور بلوچستان کے ایک حلقے میں ضمنی انتخاب کیلیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔ پولنگ شام 5 بجے تک بے تعطل جاری رہے گی۔ پی ایس 43 میں پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی میں کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے۔
پی ایس 88 ملیر 2
1 لاکھ 45 ہزار 627 رجسٹرڈ ووٹرز پر مشتمل حلقے ملیر پی ایس 88 میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔ پیپلزپارٹی کے یوسف بلوچ، پی ٹی آئی کے جان شیر جونیجو اورایم کیو ایم کے ساجد احمد سمیت دیگر آزاد امیدوار میدان میں ہیں۔
پی ایس 88 میں مرد ووٹرز کی تعداد 81 ہزار 425 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 64 ہزار 202 ہیں۔ الیکشن کمیشن نے حلقے میں 108 پولنگ اسٹیشن اور 410 پولنگ بوتھس بنائے ہیں۔ 33 پولنگ اسٹیشن کو انتہائی حساس اور 36 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے جوہر، ائیر پورٹ، سچل، ملیر سٹی، ملیر کینٹ اور میمن گوٹھ تھانے کی حدود میں آنے والے پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور انتہائی حساس قرار دیا ہے۔
پی ایس 43 سانگھڑ
سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 43 میں ووٹرز کی کل تعداد ایک لاکھ 57 ہزار 210 ہے، یہ نشست پیپلز پارٹی کے جام مدد علی کے انتقال پر خالی ہوئی تھی، اس نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں مجموعی طور پر 7 امیدوار حصہ لے رہے ہیں تاہم اصل مقابلہ پیپلز پارٹی کے جام شبیرعلی اور پی ٹی آئی کے مشتاق جونیجو کے درمیان ہیں۔
پی بی 20 پشین
2018 کے عام انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 20 پشین 3 سے جے یو آئی (ف) کے سید فضل آغا منتخب ہوئے تھے تاہم ان کے انتقال کے باعث یہ نشست خالی ہوئی تھی۔ جےیوآئی (ف) کے امیدوار سید عزیز اللہ آغا اور حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار عصمت اللہ ترین کے مابین سخت مقابلہ متوقع ہے۔