اگلے ماہ11 مارچ کو سینیٹ کے 52 سینیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے جن میں مسلم لیگ (ن) کے سب سے زیادہ 16 جبکہ پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کے 7،7 سینیٹرز ریٹائرڈ ہوں گے۔
سندھ اور پنجاب سے 11،11 جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 12 ، 12 سینیٹرز ریٹائر ہوں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے پنجاب سے 11، اسلام آباد، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے 2 ، 2 سینیٹرز ریٹائر ہوں گے۔ان میں راجہ ظفر الحق، مشاہد اللہ خان، پرویز رشید، یعقوب خان ناصر، راحیلہ مگسی، آغا شاہزیب درانی، عائشہ رضا فاروق، چوہدری تنویر، اسد اشرف ، غوث نیازی،صلاح الدین ترمذی، عبدالقیوم، جاوید عباسی، نجمہ حمید، پروفیسر ساجد میر اور سلیم ضیا شامل ہیں۔
11 مارچ کو پیپلز پارٹی کے 7 سینیٹرز ریٹائر ہوں گےجن کا تعلق سندھ سے ہے۔ ان میں رحمان ملک، فاروق ایچ نائیک، گیان چند، اسلام الدین شیخ، سلیم مانڈوی والا، سسی پلیجو اور شیری رحمان شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے ریٹائرڈ ہونے والے تمام 7 سینیٹرز کا تعلق خیبر پختوانخوا سے ہے جن میں کینتھ ولیمز، لیاقت ترکئی، محسن عزیز، نعمان وزیر، ثمینہ سعید، شبلی فراز اور ذیشان خان زادہ شامل ہیں۔
11 مارچ کو ایم کیو ایم کے سندھ سے 4 سینیٹرز ریٹائر ہوں گے جن میں عتیق شیخ ، خوش بخت شجاعت، محمد علی سیف اور نگہت مرزا شامل ہیں جبکہ جمعیت علما اسلام (ف) کے 2 سینیٹرز مولانا عطا الرحمن اور مولانا غفور حیدری ریٹائر ہو جائیں گے۔
جماعت اسلامی کے سراج الحق، اے این پی کی ستار ایاز ریٹائر ہو جائیں گی۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 2 سینیٹرز عثمان خان کاکڑ اور گل بشری ریٹائر ہو جائیں گے جبکہ بی این پی مینگل کے جہانزیب جمال دینی بھی ریٹائر ہونے والوں میں شامل ہیں۔
بلوچستان سے ایک آزاد رکن یوسف بادینی ریٹائر ہو جائیں گے جبکہ فاٹا سے 4 آزاد ارکان اورنگزیب اورکزئی، مومن آفریدی، ساجد طوری اور تاج آفریدی ریٹائر ہوں گے۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے خالد بزنجو، سرفراز بگٹی، منظور کاکڑ، نصرت شاہین ریٹائرڈ ہو جائیں گے جب کہ نیشنل پارٹی کے میر کبیر، اشوک کمار بھی ریٹائر ہو جائیں گے۔