فائل فوٹو
فائل فوٹو

صدارتی ریفرنس ۔ سپریم کورٹ نےالیکشن کمیشن کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی

سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پرالیکشن کمیشن کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی،عدالت نے کہاکہ ای سی پی معاملے کاجائزہ لےکررپورٹ دے چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ الیکشن کمیشن تمام پہلوؤں کاجائزہ لےکررپورٹ دے۔

نجی ٹی وی کے مطابق سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے معاملے پرصدارتی ریفرنس کی سماعت جاری ہے،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں لارجر بنچ سماعت کر رہا ہے،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ چیف الیکشن کمشنرصاحب آجائیں،بتائیں کل کے عدالتی حکم کاکیارسپانس ہے؟۔

چیف جسٹس پاکستان نے الیکشن کمیشن کے وکیل کوجواب دینے سے روک دیا ،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ چیف الیکشن کمشنرکوسنناچاہتے ہیں،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کرپشن روکنے کیلیے آپ کیااقدامات اٹھارہے ہیں؟،چیف جسٹس نے چیف الیکشن کمشنر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کوہرطرح کی کرپشن کوروکناہوگا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کرپٹ پریکٹسزروکنے کیلیے قانون میں لفظ "گارڈ”لکھاگیاہے،گارڈکامطلب ہے کہ کرپشن سے پہلے اس کاتدارک کیاجائے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ووٹوں کی خریدوفروخت روکنے کیلیے الیکشن کمیشن نے کیاکیا؟۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ آپ کواس معاملے پرآج سپریم کورٹ بلایاگیا، چیف جسٹس نے چیف الیکشن کمشنر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ پہلے بات کوسمجھیں،کیاآپ نے عدالتی حکم سمجھنے کی کوشش کی؟۔

چیف جسٹس نے چیف الیکشن کمشنر سے استفسار کیا کہ کیاآپ کوکچھ سمجھ آیا؟،چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ ہم نے انتخابی ضابطہ اخلاق جاری کیا،چیف جسٹس نے کہاکہ انتخابی ضابطہ اخلاق توکوئی بھی جاری کردےگا،آپ ہمیں الیکشن کمیشن کے اقدامات کابتائیں،چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہاکہ ہم نے الیکشن کمیشن کے مانیٹرنگ ونگ کومضبوط کیا،الیکشن کمیشن کے پولیٹیکل فنانس ونگ کوبہتربنایا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ یہ چھوٹے معاملات ہیں،آپ بات کیوں نہیں سمجھ رہے،آپ کے کرنے کاکیاکام ہے؟چیف جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیاکہ پورے الیکشن کمیشن کاکیاکام ہے؟،الیکشن کمیشن کے وکیل کی ایک بارپھر بولنے کی کوشش کی،لارجربنچ نے وکیل کوبولنے سے تیسری بارروک دیا۔

چیف جسٹس نے چیف الیکشن کمشنر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ سرکاری محکمہ نہیں ہیں،جسٹس اعجازالاحسن نے چیف الیکشن کمشنر سے استفسارکیاکہ سیکرٹ بیلٹ کیاہے؟،چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ ایساووٹ جس کی شناخت نہ ہو۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ یہ آپ نے کہاں سے نکال لیا؟،چیف جسٹس نے کہاکہ کیاالیکشن کمیشن نے عوام کوشفاف انتخابات کی تسلی دی؟،چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ ووٹ کوخفیہ رکھنے کامعاملہ زیربحث لائیں گے،ویڈیوکاجائزہ لیں گے،فرانزک کراناہے یانہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ 2018 سے ویڈیوموجودہے لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی،چیف الیکشن کمشنرنے کہاکہ قومی اسمبلی کے بیلٹ پیپرزقابل شناخت نہیں ہوتے،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ الیکشن کمیشن انتخابی عمل سے کرپشن ختم نہیں کرناچاہتا؟،روزانہ دیکھیں الیکشن کے حوالے سے کیاہورہا ہے،اٹارنی جنرل کی تجاویزکاجائزہ لیں۔

رضاربانی نے کہاکہ اٹارنی جنرل کی تجاویز پی ٹی آئی کی تجاویز تصورہوں گی،تمام اسٹیک ہولڈرز کواعتمادمیں لیناہوگا،وقت کم ہے قانون میں ترمیم نہیں ہوسکتی،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کسی قانون میں تبدیلی کانہیں کہہ رہے،شفاف الیکشن کراناالیکشن کمیشن کی آئینی ذمے داری ہے،تمام سیاسی لیڈرزسینیٹ الیکشن میں کرپشن کی بات کرتے ہیں،الیکشن کمیشن کوسب معلوم ہے کہ کیاہورہاہے،الیکشن کمیشن کہتا ہے جوہوگاا نتخابات کے بعددیکھیں گے،ووٹوں کی خریدوفروخت الیکشن سے پہلے ہوتی ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ موجودہ قانون کے تحت ہی کرپشن روکنے کا کہہ رہے ہیں،الیکشن کمیشن کے پاس رولزبنانے کامکمل اختیار ہے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیاکہ کیاآپ کے اقدامات انتخابی عمل سے کرپشن روک سکتے ہیں؟،آپ کے ابھی تک کیے گئے اقدامات کافی ہیں؟

عدالت نے استفسارکیاکہ کیاکاسٹ ہونے کے بعدووٹ کوہمیشہ کیلیے خفیہ رکھاجاسکتاہے؟،قومی اسمبلی کے الیکشن میں بھی ٹریبونل بیلٹ پیپرزدیکھ سکتاہے،راجہ سکندر سلطان نے کہاکہ قابل شناحت بیلٹ پیپرز کی قانون میں گنجائش نہیں،کرپشن کے خاتمے کی پوری کوشش کرر ہے ہیں،ویڈیوکاجائزہ لینے کیلیے اجلاس بلالیا،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ 2018 کی ویڈیوکاالیکشن کمیشن کو آج پتہ چلا؟،جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے،باغ توساراجانے ہے،کیا الیکشن کمیشن نے کسی سینیٹرکونااہل کیا؟۔

عدالت نے کہاکہ کیاگزشتہ انتخابات میں ووٹوں کی خریدوفروخت کی شکایت نہیں تھی؟چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ کرم انتخابات میں کرپٹ پریکٹس پرنوٹس لیا،کل جلسہ میں اراکین اسمبلی کی شرکت کابھی نوٹس لیا،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ الیکشن کمیشن آزاداورآئین کے تحت مکمل با اختیار ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ ابھی تک عدالت کے سوال کاجواب نہیں دے پائے،آپ ہماراسوال سمجھنے کی کوشش کریں۔

الیکشن کمیشن نے قابل شناخت بیلٹ پیپرزکی مخالفت کردی ،چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ یہ نہیں بتا سکتے کہ ووٹ کس نے ڈالا،بیلیٹ پیپر پرسیریل نمبرنہیں ہوناچاہیے،قابل شناخت بیلٹ پیپرکیلیے آئین میں ترمیم کرناہوگی،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ الیکشن کمیشن تمام پہلوؤں کاجائزہ لےکررپورٹ دے،عدالت نے کہاکہ ای سی پی کی رپورٹ اطمینان بخش نہیں،ای سی پی معاملے کاجائزہ لےکررپورٹ دے ،کیس کی مزیدسماعت کل دوبارہ ہوگی۔