انتخابی سامان میں بیلٹ باکسز، بیلٹ پیپرز، انمٹ سیاہی اور اسٹیشنری شامل ہے۔فائل فوٹو
انتخابی سامان میں بیلٹ باکسز، بیلٹ پیپرز، انمٹ سیاہی اور اسٹیشنری شامل ہے۔فائل فوٹو

ضمنی انتخاب‘کراچی اور سانگھڑ میں پی پی، پشین میں جے یو آئی کو سبقت حاصل

کراچی / کوئٹہ: سندھ اور بلوچستان اسمبلی کی 3 نشستوں پر ضمنی انتخاب میں سانگھڑ اور کراچی میں پیپلز پارٹی اور پشین میں جے یو آئی کے امیدوار کو سبقت حاصل ہے، تحریک انصاف کا کسی بھی حلقے سے جیت کا امکان نہیں۔
ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی کی دو جب کہ بلوچستان اسمبلی کی ایک نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔ امیدواروں کی جانب سے کئی پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کا عمل سست ہونے کے الزام لگائے گئے تاہم مجموعی طور پر کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
کراچی میں سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 88 ملیر 2 گلستان جوہر، ائیر پورٹ، سچل، ملیر سٹی، ملیر کینٹ اور میمن گوٹھ سمیت اطراف کے علاقوں پر مشتمل ہے، اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 45 ہزار 627 ہے، یہ نشست پیپلز پارٹی کے غلام مرتضیٰ بلوچ کےانتقال پرخالی ہوئی تھی۔ اس نشست پر پیپلز پارٹی کے یوسف بلوچ، پی ٹی آئی کے جان شیر جونیجو اور ایم کیو ایم کے ساجد احمد سمیت دیگر آزاد امیدوار میدان میں ہیں تاہم اصل مقابلہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان ہے۔
پولنگ کے دوران بعض پولنگ اسٹیشنز اور کئی علاقوں میں صورتحال کشیدہ رہی، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے آگئے، شدید نعرے بازی کی گئی، درسانو چھنو کے پولنگ اسٹیشن کے باہر دونوں جماعتوں کے کارکنان گتھم گتھا ہوگئے، گولیاں بھی چل گئیں۔ حلیم عادل شیخ نے الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی نے ان پر حملہ کرایا ہے۔
ایس ایس پی ملیر نے الیکشن کمیشن کے حکم پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ کو پی ایس 88 کے حلقے سے بے دخل کردیا۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر غلام حسین گوٹھ کے پولنگ اسٹیشن نمبر 77 پہنچے جہاں حلیم عادل شیخ اور پی ٹی آئی کے کارکنان موجود تھے۔
ایس ایس پی ملیر نے انہیں الیکشن کمیشن کے حکم سے آگاہ کیا اور انہیں لے جانے کی کوشش کی جس پر کارکنان نے مزاحمت کرتے ہوئے حلقہ چھوڑنے سے انکار کردیا تھا مگر بات چیت کے بعد پولیس حکام حلیم عادل شیخ کو وہاں سے لے جانے میں کامیاب ہوگئے اور انہیں پی ایس 88 ملیر کے حلقے سے باہر نکال دیا۔
اطلاعات کے مطابق حلقے میں پیپلز پارٹی کے امیدوار زیادہ ووٹ لے کر آگے ہیں جب کہ پی ٹی آئی کے امیدوار دوسرے نمبر پر ہیں۔
سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 43 میں ووٹرز کی کل تعداد ایک لاکھ 57 ہزار 210 ہے، یہ نشست پیپلز پارٹی کے جام مدد علی کے انتقال پر خالی ہوئی تھی، اس نشست پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں مجموعی طور پر 7 امیدوار حصہ لے رہے ہیں تاہم اصل مقابلہ پیپلز پارٹی کے جام شبیر علی اور پی ٹی آئی کے مشتاق جونیجو کے درمیان ہیں۔
اطلاعات کے مطابق حلقے میں پیپلز پارٹی کے امیدوار جام شبیر زیادہ ووٹ لے کر پہلے اور تحریک انصاف کے امیدوار مشتاق جونیجو دوسرے نمبر پر ہیں۔
سال 2018ء کے عام انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 20 پشین 3 سے جے یو آئی (ف) کے سید فضل آغا منتخب ہوئے تھے تاہم ان کے انتقال کے باعث یہ نشست خالی ہوئی تھی۔ جے یو آئی (ف) کے امیدوار سید عزیز اللہ آغا اور حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار عصمت اللہ ترین کے مابین سخت مقابلہ جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق جے یو آئی کے امیدوار زیادہ ووٹ لے کر پہلے اور بی اے پی کے امیدوار عصمت اللہ دوسرے نمبر پر ہیں، عزیز اللہ کو عصمت ترین پر 8 ہزار ووٹوں کی سبقت حاصل ہے۔