ضمنی انتخابات 2021 سندھ اسمبلی کے حلقہ ملیر 88 کے تمام 108پولنگ اسٹیشنزکے غیر حتمی اورغیر سرکاری نتائج آگئے، پاکستان پیپلزپارٹی نے میدان مار لیا ۔
غیر حتمی اورغیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کےیوسف مرتضیٰ بلوچ 24ہزار251ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے جبکہ مذہبی جماعت ٹی ایل پی کے امیدوار سید کاشف علی 6090 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے جان شیر جونیجو 4870 اورایم کیو ایم کے محمد ساجد 2635 ووٹ لے سکے۔
واضح رہے کہ یہ نشست پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما غلام مرتضیٰ بلوچ کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔ حلقے میں 108 پولنگ اسٹیشن اور410 پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے۔ 33 پولنگ اسٹیشن کو انتہائی حساس اور 36 کو حساس قرار دیا گیا تھا۔
ووٹنگ کے دوران پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کے واقعات بھی دیکھنے میں آئے۔ پیپلز پارٹی کی شکایت پرالیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے حلیم عادل شیخ کو حلقے سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔ اس موقع پر حلیم عادل شیخ کی گرفتاری بھی سامنے آئی۔
پی ایس 43 سانگھڑ
سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 43 میں بھی پیپلز پارٹی بھاری اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوگئی۔ حلقہ کے تمام 132 پولنگ اسٹیشنز کے مطابق پی پی کے امیدوار جام شبیر علی نے 48 ہزار 25 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے امیدوار مشتاق جونیجو 6 ہزار 925 ووٹ حاصل کرسکے۔
اس حلقے میں ووٹرز کی کل تعداد ایک لاکھ 57 ہزار 210 ہے، یہ نشست پیپلز پارٹی کے جام مدد علی کے انتقال پر خالی ہوئی تھی۔
پی بی 20 پشین
اس حلقے میں جے یو آئی کے امیدوار زیادہ ووٹ لے کر پہلے اور بی اے پی کے امیدوار عصمت اللہ دوسرے نمبر پر ہیں، عزیز اللہ کو عصمت ترین پر 8 ہزار ووٹوں کی سبقت حاصل ہے۔
سال 2018ء کے عام انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 20 پشین 3 سے جے یو آئی (ف) کے سید فضل آغا منتخب ہوئے تھے تاہم ان کے انتقال کے باعث یہ نشست خالی ہوئی۔