سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق ریفرنس میں اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد میں آج بھی لوگ نوٹوں کے بیگ لیکر بیٹھے ہیں،صرف اس لیے پیسے دینے سے رکے ہوئے ہیں کہ عدالت اوپن بیلٹ کا حکم نہ دیدے ۔
سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق ریفرنس کی سماعت جاری ہے، چیف جسٹس گلزاراحمدکی سربراہی میں5رکنی لارجربینچ سماعت کر رہا ہے،چیف الیکشن کمشنردیگرممبران کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ کمیشن کو پارٹی چیف سے پوچھنا چاہیے کیا سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی ،الیکشن کمیشن کااختیار ہے کہ ووٹ کو چوری نہیں ہونے دینا،جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ الیکشن کمیشن کہتا ہے چوری ہونے کے بعد کارروائی کرینگے،جماعتوں کو تناسب سے کم سیٹیں ملیں توقانون سازی کیسے ہوگیا ۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو نیند سے جاگتے رہناہوگا،ریاستی ادارے الیکشن کمیشن کی بات کے پابند ہیں ،بیلٹ پیپرز پر بارکوڈیاسیریل نمبرلکھا جا سکتا ہے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو معلوم ہونا ہے لیکن ہمیں بتانہیں رہے،ووٹ خریدنے والے ووٹ ملنے کوکیسے یقینی بناتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ اسلام آباد میں آج بھی لوگ نوٹوں کے بیگ لیکر بیٹھے،بے ایمانی ہمیشہ ایمانداری ہوتی ہے ،چیف جسٹس نے کہاکہ صرف چند لوگ ووٹ فروخت کرتے ہیں
اٹارنی جنرل نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہاکہ پیسے دینے رکے ہوئے ہیں کہ عدالت اوپن بیلٹ کا حکم نہ دے دے ،چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر کو ڈانٹ پلادی،چیف جسٹس نے کہاکہ پورے ملک کی قسمت آپ کے ہاتھ میں ہے ۔