چیئرمین نیب نے مریم نواز کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کررکھی ہے
چیئرمین نیب نے مریم نواز کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کررکھی ہے

آرمی چیف لاپتہ افراد کے لواحقین کے سروں پر ہاتھ رکھیں۔مریم نواز

نائب صدرن لیگ مریم نوازشریف نے لاپتہ افراد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کا فرض ہے ، ملک ماں کی طرح ہوتی ہے ،اگرآپ ان کے پیاروں کو بازیاب نہیں کروا سکتے تو جن کے پیارے ٹارچر سیل میں ہیں ان کو بتا دیں کہ ان کے پیارے کہاں ہیں ، ملک کی ایجنسیوں کی مجبوریاں ہو سکتی ہیں لیکن آپ کی بھی مائیں اور بہنیں ہیں ،آپ ان کو صرف یہ بتا دیں زندہ ہیں یا مر گئے ہیں ، رو کر چپ ہو جائیں گے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے کہنا چاہتی ہوں کہ یہ آپ کی ملک کی ہی مائیں اور بیٹیاں ہیں ،آئیں ان کے ساتھ بات کریں اور مسئلہ حل کریں ۔

لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اسلام آباد میں احتجاج جاری ہے جن کے لواحقین سے مریم نواز نے ملاقات کی اوراس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ان کی بات سن یہ سوچ رہی ہوں کہ جب کوئی پیارا دنیا سے چلا جاتاہے اور آپ اس کو مٹی میں دفنا آ تے ہیں تو رہتی زندگی تک یاد انسان کو کبھی نہیں بھولتی ہے،اس کی تکلیف رہتی ہے ، پتا نہیں وہ کیا غم ہو گا جو روز صبح اٹھ کر اپنے پیاروں کا انتظار کرتے رہتے ہیں ، زرا اپنے اوپر یہ طاری کر کے دیکھیں ۔

مریم نواز کا کہناتھا کہ مطلب جن بچوں یہ پتا نہ ہو کہ ہم یتیم ہیں یا ہمارے والد حیات ہیں ، کسی بیوی کو یہ پتا نہ ہو کہ وہ بیوہ ہے یا اس کا شوہر حیا ہے ، ان کے کیا احساسات ہیں ، ان کے دلوں پر روز قیامت گزرتی ہے ، ان کے والد 2009 سے لاپتا ہیں ، کتنے سال ہوگئے ہیں یہ ہر روز اسی قرب سے گزرتے ہیں ، یہ اسلام آباد کی سڑکوں پر سردی کے موسم میں راتوں کو کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں ،ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ، میں سمجھتی ہوں اور مجھے احساس ہے کہ پہلے انسان کی باتیں بہت بڑی ہوتی لیکن جب آپ کا اقتدار مل جاتاہے تو انسان کی ترجیحات بھی بدل جاتی ہیں اور مجبوریاں بھی سامنے آ جاتی ہیں لیکن کیا انسان کی مجبوریاں اس کے فرض سے بڑی ہوتی ہیں ؟

مریم نواز نے کہا کہ ریاست کا فرض ہے ، ملک ماں کی طرح ہوتی ہے ، اگر آپ ان کے پیاروں کو بازیاب نہیں کروا سکتے تو جن کے پیارے ٹارچر سیل میں ہیں ان کو بتا دیں کہ ان کے پیارے کہاں ہیں ، ملک کی ایجنسیوں کی مجبوریاں ہو سکتی ہیں لیکن آپ کی بھی مائیں اور بہنیں ہیں ، آپ ان کو صرف یہ بتا دیں زندہ ہیں یا مر گئے ہیں ، رو کر چپ ہو جائیں گے لیکن جو روز ان کے دلوں پر قیامت گزرتی ہے اس کو تو قرار آئے گا ۔

ان کا کہناتھا کہ عمران خان کو کہنا چاہتی ہوں کہ وزیراعظم ہاﺅس یہاں سے زیادہ دور نہیں ہے ، یہ بچیاں بتار رہی ہیں کہ یہ ایک ہفتے سے یہاں آ کر بیٹھی ہیں ، آپ نے ایجنسیوں کو جواب نہیں دینا بلکہ اللہ کو جواب دینا ہے ، آپ کچھ نہیں کر سکتے لیکن ان کے سر پر ہاتھ تو رکھ سکتے ہیں یا آپ کو صرف کہنے کیلئے یہی باتیں ملی ہیں کہ میں لاشوں سے بلیک میل نہیں ہوں گا۔آپ خود کم از کم اس طرح کے بیانات جاری نہ کیا کریں ، آپ کو خدا کا خوف نہیں آتا اور دل کانپتا نہیں ہے ، جب آپ کے وزراءکہتے ہیں کہ ہمارے پاس آنسو گیس کے ایکسپائر شیل پڑے تھے ہم تو وہ پھینک کر چیک کر رہے تھے ۔

مریم نواز کا کہناتھا کہ جو مظلوم ہوتاہے اس کا کوئی صوبہ نہیں ہوتا ہے ، خدا کیلئے لوگوں کے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں ،کم ازکم آپ اپنے وزراکو منع کریں کہ وہ ان کے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں ،میں آرمی چیف اورڈی جی آئی ایس آئی سے کہنا چاہتی ہوں کہ یہ آپ کی ملک کی ہی مائیں اور بیٹیاں ہیں ، آئیں ان کے ساتھ بات کریں اور مسئلہ حل کریں ، جو لوگ زندہ ہیں انہیں عدالتوں میں پیش کریں اور جو زندہ نہیں ہیں ان کی اطلاع دیدیں ۔